کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 340
ساتھ اس بارے میں بھی راہ نمائی کرتا ہے کہ زندگی گزارتے ہوئے اپنے ساتھیوں کے ساتھ تمہاری کیا روش ہونی چاہئے؟
ماں باپ بہن بھائی رشتہ دار قریبی عزیز معاشرے کے لوگ جاننے والے نہ جاننے والے جاننے والوں کا بھی حق ہے نہ جاننے والوں کا بھی حق ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ایک تو ہیں جاننے والے ان کا حق تو ہم تھوڑا بہت جانتے ہی ہیں۔ نہ جاننے والوں کا حق کیا ہے؟ ذرا نبی کی بات سن لو۔ آپ نے فرمایا
سلم علی من تعرف وعلی من لا تعرف
نہ جاننے والوں کا حق یہ ہے کہ جب کسی نہ جاننے والے پر بھی تمہاری نظر پڑے تو اس پر اللہ کا سلام کہو۔
سلم علی من تعرف و علی من لا تعرف
اس کو بھی سلام کہو جس کو تم نہیں جانتے ۔ ہماری حالت کیا ہے؟
ہم جن کو جانتے ہیں ان کو بھی سلام کہنے کے لئے تیار نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں اس میں ہماری آبرو ہماری بڑائی میں فرق پڑتا ہے۔ ہم سلام کہیں؟ لوگ ہم کو سلام کہیں۔ ہماری روش یہ ہے کہ لوگ اٹھیں ہمارا استقبال کریں۔ نبی پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو یاد رکھو جو لوگوں سے اپنی عزت قصدا کروانا چاہے اور چاہے کہ لوگ اس کو اٹھ کر سلام کہیں فرمایا لوگوں سے دنیا میں اٹھ کے سلام کروا لے لیکن قیامت کے دن اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنوالے۔ یہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ لوگوں کو اپنی بندگی پر مجبور کرتے ہو ؟ تم سلام کرو۔
حدیث پاک میں آیا ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی انسان کے پاس سے گزرتے سلام کرنے میں پہل فرماتے۔ ہمیشہ آپ کی خواہش یہ ہوتی کہ میں پہلے سلام کروں اور اسی لئے آپ نے ارشاد فرمایا
أَفْشُوا السلامَ، وأَطْعِمُوا الطعامَ، وصَلُّوا والناسُ نِيامٌ
لوگو! سلام کثرت سے کہا کرو۔ اللہ کے لئے غریبوں کو کھانا خوب جی بھر کے‘ دل کھول کے کھلایا کرو اور اس وقت رب کو منایا کرو جب کائنات سوئی ہوئی ہو۔ بندگان خدا سے