کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 34
چاہتے ہیں۔ کئی میرے احباب میرے دوست ایسے ہوں گے جو مسلک اہلحدیث سے وابستہ نہ ہوں گے۔ مجھے ان سے بھی کوئی اختلاف نہیں۔ کئی ایسے لوگ ہوں گے جو مسلک اہلحدیث سے وابستہ ہیں میں ان سے بھی کوئی بات نہیں کہنا چاہتا۔ میری دعوت سب کے لئے عام ہے۔
میں یہ کہتا ہوں‘ سن لو !
ہم کائنات کے لوگوں کو کسی بڑے کی بڑائی کی طرف نہیں بلاتے ہم کائنات کے باسیوں کو کسی عظیم کی عظمت نہیں منواتے۔ ہم کائنات کے لوگوں کو اگر بلاتے ہیں تو رب کبریا کی طرف بلاتے ہیں اگر جھکاتے ہیں تو احکم الحاکمین کی بارگاہ میں جھکاتے ہیں اگر پیار کی دعوت دیتے ہیں تو اکیلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیار کی دعوت دیتے ہیں۔ ہماری دعوت کسی بستی کی دعوت نہیں ہماری دعوت کسی گروہ کی دعوت نہیں ہماری دعوت کسی بڑے کی دعوت نہیں۔ ہم نے اس کو بڑا مانا ہے کہ عرش والے نے جس کو کہا
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ۔۳؎(سورۃ الانشراح:۴)
ہم نے تجھ کو بڑا بنایا ہے اور اس بڑے کے مقابلے میں کوئی ہو ایرا ہو یا غیرا ہو نتھو ہو یا خیرا ہو اس کی بات کو ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے مقابلے میں ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اگر کسی کو اس سے اختلاف ہے تو ہوا کرے۔ ہمارے ساتھ دلیل کے ساتھ بات کرے ہمارے ساتھ برہان کے ساتھ بات کرے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں شریعت سرور کائنات پہ ختم ہو گئی ہے۔ جو یہ کہتا ہے کہ محمد کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور کی بات شریعت ہے وہ سرور کائنات کی ختم نبوت پہ ڈاکہ ڈالتا ہے۔ شریعت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ ختم ہوئی۔ اس لئے کہ احکم الحاکمین نے رحمتہ للعلمین کی زندگی میں کہا
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔۴؎(سورۃ المائدہ:۴)
اے میرے نبی میں نے آج تم پہ اپنے دین کو مکمل کر دیا۔ شریعت مکمل ہو گئی اور مکمل اس پیالے کو کہتے ہیں جس کے اندر ایک قطرہ کے ڈالے جانے کی گنجائش باقی نہ ہو۔
لوگو! ایمان سے بتلاؤ جو پیالہ پانی سے بھرا ہوا ہو اور اس میں کچھ اور پانی ڈالے