کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 339
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو مخاطب ہو کے کہا۔ فرمایا لا يدخُلُ الجنَّةَ عاقٌّ اپنے ماں باپ کا نافرمان جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا۔ یہ کون نافرمان ہے جو نمازی ہے جو اپنے آپ کو متقی پرہیز گار کہلاتا ہے۔ اگر یہ نمازی نہ ہوتا تو یہ کہنے کی ضرورت نہ تھی کہ ماں باپ کا نافرمان جنت میں نہیں جائے گا کیونکہ بے نماز تو جنت میں جا ہی نہیں سکتا۔ نمازی کو کہا۔ تو پھر اب یہ سمجھتا ہے کہ نماز کافی ہے؟ یہ اللہ کا حق ہے۔ اللہ کے حق کے ساتھ بندوں کا حق بھی ادا کرنا ضروری ہے۔ آج کائنات میں جتنا خلفشار ہے اس کی وجوہات کیا ہیں ؟ اس کے اسباب یہ ہیں کہ بعض لوگوں نے حقوق العباد کا خیال کیا حقوق اللہ کو چھوڑ دیا اور بعض لوگوں نے حقوق اللہ کا خیال رکھا حقوق العباد کو فراموش کر دیا۔ دونوں تباہ دونوں برباد۔ دونوں اللہ کی رحمت سے دور۔ آج یورپ کے معاشرے حقوق العباد کے لحاظ سے بڑے ممتاز ہیں۔ انسانی حقوق کا احترام جتنا ان قوموں میں پایا جاتا ہے شاید دوسری کسی قوم میں نہ پایا جاتا ہو لیکن انہیں حقوق اللہ کی خبر نہیں ہے اور ہماری بدقسمتی کیا ہے؟ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت نہ حقوق اللہ سے آگاہ ہے نہ حقوق العباد سے آشنا فطرت دنیا غلط اندیشہ عقبی غلط کارما ایں جا غلط آں جا غلط ہر جا غلط نہ ہم نے بندوں کو راضی کیا نہ بندوں کے خدا کو راضی کیا۔ منافقت اللہ کے بارے میں منافقت بندوں کے بارے میں بے اعتنائی بے پروائی۔ کتنے بدبخت ہیں وہ لوگ جو اللہ کو نہیں جانتے اور کتنے بدبخت ہیں وہ لوگ جو اللہ کو جانتے ہیں اور حقوق العباد کو نہیں جانتے۔ دونوں غلط ہیں۔ اس لئے یہ بات سمجھنی چاہئے اور اس بات کا آغاز ہم نے پچھلے خطبہ جمعہ میں کیا تھا کہ اسلام صرف انسان کی نماز کے بارے میں راہ نمائی نہیں کرتا روزے کے بارے میں راہ نمائی نہیں کرتا حج کے بارے میں راہ نمائی نہیں کرتا صدقہ و خیرات کے بارے میں راہ نمائی نہیں کرتا کہ اس طرح سے ادا کرو اس طرح سے رکھو اس طرح سے قیام کرو بلکہ ان کے ساتھ