کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 338
آج میرے سوا کوئی بھی اقتدار و اختیار والا موجود نہیں۔ آج میں ہوں۔ کوئی گردن اٹھا کے دیکھے تو سہی۔ اور تو اور ہیں اللہ کے اولیاء اللہ کے انبیاء بھی دم بخود آدم جیسا نبیوں کا باپ سر جھکائے ہو گا۔ نوح جیسا ساڑھے نو سو سال تبلیغ کرنے والا پیغمبر چپ ہو گا ابراہیم جیسا صاحب عزم رسول جس کو اللہ نے اپنا دوست قرار دیا ہے اس کی زبان سے بھی کوئی لفظ ادا نہیں ہو گا اور کس کی مجال ہے جو کوئی لفظ ادا کر سکے ؟ اور فرمایا جب اس صدا پہ کوئی آواز نہیں آئے گی تو امام الانبیاء بولیں گے نہیں اپنے ماتھے کو اپنے رب کی بارگاہ میں سجدے کی صورت میں رکھ دیں گے۔ اللہ تیرے سوا کون ہے ؟ اگر تیرے سوا قوت والا بھی کوئی نہیں تو اللہ تیرے سوا رحم والا بھی کوئی نہیں۔ آج ہمیں اس بات کا بالکل احساس نہیں۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کوبھی اس بات سے آگاہ کیا ہے۔ یاد رکھو اسلام صرف نماز روزے زکو حج کا نام نہیں ہے۔ اپنی زندگی کو ایک کامل اور مکمل دستور میں سانچے میں ڈھالنے کا نام ہے۔ اپنے آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے قانون اور سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ تعلیمات کے مطابق گزارنے کا نام اسلام ہے۔ وہ مسلمان نہیں جس کا سلوک اللہ کے بندوں کے ساتھ نہیں۔ اسی لئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک کو تھام کے کہا لوگو جہنم کی اکثر آبادی اس زبان کی وجہ سے ہے۔ یہ نہیں کہا بے نماز ہونے کی وجہ سے ہے زکو نہ دینے کی وجہ سے ہے روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے ہے۔ یہ نہیں کہا۔ فرمایا اس زبان کی وجہ سے ہے۔ اس زبان کو محفوظ رکھو اور یہ زبان کن کے خلاف چلتی ہے؟ اللہ کی مخلوق کے بارے میں عباد اللہ کے بارے میں۔ اسی لئے اس بات کو اچھی طرح اپنے ذہنوں میں بٹھا لینا چاہئے۔ اسلام دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے۔ ایک حقوق اللہ کا اور ایک حقوق العباد کا۔ جس طرح حقوق اللہ کی ادائیگی لازمی اور ضروری ہے اسی طرح حقوق العباد کی حفاظت اور رعایت بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی حفاظت کرتا ہے حقوق العباد کے بارے میں بے پروائی برتتا ہے۔ اس کو جاننا چاہئے اس کا اسلام درست نہیں اور اس کی نجات نہیں ہو سکتی اور یہ میں نہیں کہتا حضرت