کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 337
کھجور کی گٹھلی کے اندر پڑے ہوئے ایک معمولی سے دھاگے کے برابر بھی کسی سے ظلم نہیں کیا جائے گا۔ آج ایک ایک چیز کا حساب ہو گا اور امام کائنات نے سمجھانے کے لئے ارشاد فرمایا۔ فرمایا وہ دن ایسا ہو گا کہ اللہ اس دن بکری کو زندہ کرے گا جس بکری کے سینگ نہ تھے اور اسے سینگوں والی بکری نے مارا تھا۔ اللہ کہے گا کہ اے بن سینگوں والی بکری آج موقع آیا ہے۔ اللہ کے حساب کا دن ہے اپنا بدلہ لے لے۔ آج کے دن کسی کی زبان دانی کسی کی عزت کسی کا دنیا میں صاحب جاہ ہونا کسی کا اقتدار والا ہونا کسی کا اختیار والا ہونا کسی کا شان و شکوہ کا مالک ہونا کسی کا تاجدار ہونا کسی کا کرسی والا ہونا کسی کا صوبیدار ہونا کسی کا سلطان ہونا حاکم ہونا کوئی کسی کو فائدہ نہیں۔ بڑے بڑے سہمے ہوئے ہوں گے۔ امام کائنات نے فرمایا ساری دنیا دم بخود سہمی ہوئی کھڑی ہو گی۔ عرش والا آواز دے گا۔قیامت کے میدان کے سناٹے میں آواز گونجے گی لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ(سورۃالغافر:۱۶) او اقتدار والو‘ اختیار والو‘ عزت والو مال والو‘ مرتبے والو‘منصب والو ‘شان والو‘ شوکت والو‘ شکوہ والو‘ جلال والو‘ سطوت والو‘ ہیبت والو‘ بتلاؤ آج کس کی بادشاہت ہے؟ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔ ساری آدم کی اولاد ایک میدان میں اکٹھی ہو گی۔ اللہ رب العزت کی آواز گونجے گی بڑے بڑوں کے سر جھک جائیں گے۔ مادر زاد کھڑے ہوں گے۔ کسی کے جسم پہ کپڑے کی کوئی دھجی نہیں ہو گی۔ عرش والا پکارے گا لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ آج کس کی سلطنت ؟ کس کا اقتدار ؟ کس کا اختیار ؟ لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ قرآن کے الفاظ ہیں پھر کوئی جواب نہیں ملے گا۔ باری تعالی کی طرف سے تیسری دفعہ آواز آئے گی۔ لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ سناٹا‘ خاموشی‘ عرش والا پھر خود ہی کہے گا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ(سورۃالغافر:۱۶)