کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 336
جس کی چاہے آبرو پہ حملے کرو جس کو چاہے الزامات لگا دو جس کے بارے میں دل چاہے جو جی چاہے تم کرو کھلی چھٹی ہے ؟ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے اگر کسی شخص نے ناحق کسی کے بارے میں چھوٹی سی بات بھی کہی ہے تب تک اس کو میدان حساب سے نہ ہٹایا جائے گا جب تک اس چھوٹی سی بات کا بھی بدلہ نہیں دے دیا جاتا۔ ایک آدمی آئے گا۔ نامہ اعمال نمازوں سے بھرا ہو گا روزوں سے بھرا ہو گا۔ حج صدقہ زکو و خیرات سے بھرا ہو گا لوگ کہیں گے یہ جنتی ہے۔ سارا نامہ اعمال پانچ وقت کی نمازیں روزے حج زکو صدقات خیرات سب چیزیں موجود ہیں۔ اور کہنے والا کوئی عام انسان نہیں کوئی واعظ نہیں کوئی مولوی نہیں۔ کہنے والا وہ ہے جس کے بارے میں عرش والے نے کہا ہے کہ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی، اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی (سورۃالنجم:۳‘۴) گفتئہ او گفتئہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبداللہ بود تب تک وہ اپنی زبان کو حرکت میں نہیں لاتا ہے جب تک عرش والا حرکت میں لانے کا حکم نہیں دیتا۔ آپ نے ارشاد فرمایا ابھی میدان حساب میں کھڑا ہو گا۔ لوگ اس کے اعمال کی فراوانی سے خوش ہو رہے ہوں گے۔ بڑا نیک بڑا پارسا بڑا متقی بڑا پرہیز گار ہے۔ یاتی ھذ ا و یاتی ھذ ا ابھی وہ کھڑا ہو گا کہ ایک ادھر سے آئے گا۔ اللہ یہ وہ ظالم ہے جس نے دنیا میں بستے ہوئے مجھ پہ تہمتیں لگائیں۔ اللہ یہ وہ ظالم ہے جس نے بہتان لگائے۔ اللہ یہ وہ ظالم ہے جس نے افتراء پردازی کی تھی۔ ایک اور آئے گا اللہ اس نے اپنی قوت کے بل بوتے پر مجھ کو دھمکیاں دی تھیں۔ ایک اور آئے گا اللہ اس نے اپنی زبان سے میری عزت کو مجروح کیا تھا۔ ایک اور آئے گا اللہ اس نے مجھ کو گالی دی تھی۔ نبی صادق و مصدوق کا ارشاد گرامی ہے۔ آپ نے فرمایا ابھی لمحے بھی نہیں گزریں گے کہ اس کے نامہ اعمال میں ایک بھی نیکی موجود نہیں رہے گی۔ اللہ کہے گا جاؤ آج یوم الحساب ہے۔ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا (سورۃالنساء:۴۹)