کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 335
ہمارے معاشرے کی بدقسمتی یہ ہے یا ہم دین سے بالکل ناآشنا بالکل بے خبر بالکل بے بہرہ بالکل ناواقف اور یا ہم نے دین کو صرف مسجد کا نام سمجھا ہوا ہے۔ لمبی نماز پڑھ لی ہے ایک ماہ کے روزے رکھ لئے ہیں حج کر لیا ہے چار پیسے رب نے دئیے اس سے زکو دے دی ہے تھوڑا سا صدقہ و خیرات کر دیا ہے۔ پھر سمجھا ہے اب ہر چیز کی کھلی چھٹی ہے۔ اب جو جی چاہے آؤ جو جی چاہے کریں من چاہی کرو جنت ہم سے بھاگ نہیں رہی۔
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا؟ آپ نے ارشاد فرمایا جنت چاہتے ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کی اللہ کے حبیب جنت کون نہیں چاہتا۔ آپ نے کیا کہا نماز پڑھو جنت مل جائے گی؟
نماز پڑھنا تو مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ جو نماز نہیں پڑھتا وہ مسلمان نہیں ہے۔ یہ تو لوازمات ہیں۔ اس کے بغیر تو اسلام کا تصور ہی نہیں ہے۔ لیکن آپ نے کیا کہا؟ آپ نے فرمایا دو چیزوں کی ضمانت مجھ کو دے دو جنت کی ضمانت میں تمہیں دے دیتا ہوں۔ کس چیز کی ضمانت ؟ کس بات کی ضمانت ہم دے دیں ؟
فرمایا اپنی عزتوں کی ضمانت تم دے دو اپنی زبانوں کی ضمانت تم دے دو جنت مجھ سے لے لو۔ میں اللہ سے تمہیں جنت لے دوں گا۔ اگر کسی کی عفت و آبرو محفوظ نہیں اور اگر کسی کی زبان سے لوگوں کی عزت محفوظ نہیں ہے اس شخص کو جنت نہیں مل سکتی۔
دوسری حدیث میں آیا ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اپنی زبان مبارک کو تھاما۔ زبان کو باہر نکالا۔ اپنی دو انگلیوں میں اس کو پکڑا۔ فرمایا لوگو اس کو تم محفوظ رکھو جنت اللہ تمہارے لئے محفوظ رکھ دے گا۔ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنت سے کیا تعلق ہے؟
آپ نے فرمایا تمہیں کیا معلوم ہے کہ قیامت کے دن جب حساب و کتاب ہو گا جہنم کے اکثر باشندے صرف اس کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔ جہنم کی زیادہ آبادی صرف اس زبان کی وجہ سے ہو گی۔
لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ روزہ نماز حج زکو بس؟
اسلام مذہب نہیں ہے اسلام دین ہے۔ وہ دین جس نے انسان کو رب کی عبادت کا طریقہ بتلایا اور انسانوں کو انسانوں کے ساتھ بسنے کا طریقہ بھی سمجھایا۔ کس طرح بسنا ہے ؟