کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 334
تھامنے والا اس کو روکتا ہے۔ وہاں چرتا ہے جہاں چرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ وہاں گردن اٹھاتا ہے جہاں گردن اٹھانے کی آزادی ہوتی ہے۔ وہاں اپنی نگاہوں کو گرا دیتا ہے جہاں مالک رسی کھینچ کر اس کی گردن کو جھکنے کا حکم دیتا ہے۔ اس اونٹ کو مسلم کہا جاتا ہے۔ وہ مطیع فرمانبردار منقاد تابع مہمل جس کا اپنا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس کا ہر کام اس کے مالک کی مرضی اور منشاء پر موقوف ہے۔ اسی طرح صحیح معنوں میں مسلم وہ شخص ہے جو اپنی مرضی کا مالک و مختار نہیں ہے۔ جب چاہا جہاں سے چاہا جس وقت چاہا جس طرف سے چاہا منہ مار لیا لوگوں کا مال اٹھا لیا لوگوں کے حقوق غصب کر لئے لوگوں کی گردنوں پہ مسلط ہو کر بیٹھ گیا لوگوں کی چیزوں کو اڑا لیا دھوکے سے لوگوں کے مال و متاع پہ قبضہ کر لیا۔ جہاں چاہا جب چاہا چل پڑا جس طرف منہ اٹھایا نکل پڑا جس طرف جی میں آئی نظریں اٹھا لیں اس کو مسلم نہیں کہا جاتا۔ مسلم کون ہے ؟ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ(النور:۳۰) مسلم وہ ہے جو اپنے رب کے احکامات کے تابع اپنی گردن کو جھکا کر رکھتا ہے اپنی نظروں کو گرا کے رکھتا ہے۔ جس نے اپنے نظروں کو آوارہ چھوڑا ہے وہ مسلمان نہیں ہے۔ المُسْلِمُ مَن سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِن لِسانِهِ ويَدِهِ وہ مسلمان نہیں جس کی زبان جس کو چاہے جس کی آبرو کو چاہے جس کی عزت کو چاہے چھلنی کر دے جس کو چاہے سر بازار نیلام کر دے جس پہ چاہے دشنام طرازی الزام تراشی کے لئے وا ہو جائے جس کی آبرو کو چاہے پامال کر دے جس کے بارے میں چاہے جھوٹ کو فروغ دے کذب بیانی کو عام کرے جس کی چاہے غیبت کرے۔ المُسْلِمُ مَن سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِن لِسانِهِ مسلمان اپنی نظروں کو جھکا کے رکھنے والا اپنی زبان کو بچا کے رکھنے والا ہوتا ہے۔ کیا کہا؟ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد پاک میں بیٹھے ہوئے ہیں صحابہ کا جمگھٹا ہے۔ سرور کائنات کے جانثار آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ آپ نے فرمایا لوگو چاہتے ہو کہ اللہ تمہیں جنت عطا کر دے؟ سب لوگ پکار کے کہنے لگے یا رسول اللہ کیوں نہیں چاہتے۔