کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 327
کرنا کفر ہے۔ انگریز کے خلاف جہاد کرنا حرام ہے۔ انگریز نے کہا ایسا تو ہمیں کوئی غدار ملا ہی نہیں۔ تو ہماری خدمت کر ہم تیری خدمت کریں گے۔ اس غدار ابن غدار کو اٹھایا۔ اس کو پہلے مجدد بنایا۔ اس کو ۱۸۷۶ کے اندر مجدد بنایا ‘۱۸۷۸ء کے اندر مہدی بنایا ۱۸۸۵ کے اندر اس کو مسیح بنایا اور۱۸۹۱ کے اندر اس کو رسول بنا دیا اور یہ بدبخت کانچو‘ اس کا چہرہ دیکھو‘ آنکھیں دیکھو ایسا معلوم ہوتا ہے جس طرح سورج کو گرہن لگا ہوا ہے۔ اس کو نبی بنایا اور یہ بدبخت ‘خدا کی قسم اس نے بڑے جھوٹ بولے لیکن ایک سچ بولا ہے اور وہ سچ یہ تھا کہ میں ملکہ وکٹوریہ کی تلوار ہوں اور انگریز حکومت میری ڈھال ہے۔ سارے جھوٹوں کے اندر ایک ہی سچ تھا۔ اگر انگریز حکومت نہ ہوتی تو یہ بدبخت مسلمانوں کے ہاتھوں زندہ نہیں رہ سکتا تھا۔ اس نے پھر اپنی مدح میں قصیدہ پڑھوایا اور اس خبیث نے قصیدہ پڑھا
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم ہیں
یہ خبیث افیمچی بیٹھا ہوا ایسے غصے کے اندر بات نہیں کہتا۔ اس کے بیٹے مرزا بشیر نے لکھا ہے کہ میرا باپ ساری عمر افیم کھاتا رہا ہے۔ خود سیر المہدی کے اندر لکھا ہے۔ حوالہ میرے ذمے۔ اس افیمچی کی موجودگی میں ایک بدبخت نے قصیدہ پڑھا اور کیا پڑھا ؟
اس کی طرف اشارہ کر کے کہا
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
اعیاذ ا باللّٰه
یعنی حضور کی شان کم تر تھی یہ انگریز کا ٹاؤٹ یہ بڑی شان والا ہے۔
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں‘‘[1]
اور اس خبیث نے کہا کہ سارے نبیوں کے معجزے تین لاکھ ہیں۔ آدم سے لے کے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کے نبیوں کے معجزے تین لاکھ ہیں اور اس بدبخت نے کہا میرے اکیلے کے معجزات دس لاکھ
[1] اخبار ’’پیام صلح‘‘ 14مارچ 1916ء نظم ظہور الدین اکمل قادری