کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 321
دن کو مسجد میں رہے رات کو مے خانے میں
ان کا حال تو یہ ہے کہ ؎
معشوق ما بشیوہ ہرکس جدا نماں
باماں شراب خورد و بظاہر نماز کرد
اتنا اچھا ہم کو صدر ملا ہے کہ موسیقی کی محفل آتی ہے تو بین بجانا شروع کر دیتا ہے نماز کا وقت ہوتا ہے تو امامت کروانا شروع کر دیتا ہے۔
پرانے زمانے میں ایک امرت دھارا ہوتا تھا۔ پرانے لوگوں نے سنا ہوا ہے۔ چھوٹے چھوٹے ہوتے تھے بس میں سفر کرتے تھے تو وہ امرت دھارا بیچنے والا آتا تھا۔ کہتا تھا ایک سو ایک بیماری کا علاج ہے۔ ہر بیماری کا علاج امرت دھارا ہے۔ میں ایک دفعہ سیالکوٹ سے گوجرانوالہ آرہا تھا۔ کوئی سات آٹھ سال عمر تھی۔ انہوں نے بیماریاں رٹی ہوئی ہوتی ہیں ۔ اس نے ایک سو ایک بیماری گنی۔ ایک بندہ کہنے لگا میں لینے لگا تھا بھئی اب میں تو نہیں لیتا۔ اس نے کہاکیوں نہیں لیتا؟ اس نے کہا مجھے جو بیماری ہے وہ ایک سو ایک میں شامل نہیں ہے جن کو تونے گنا ہے۔ اس نے کہا تجھ کو بیماری کیا ہے؟ اس نے کہا تونے پیٹ درد گنی ‘ سر درد گنی‘ نزلہ گنا‘ زکام گنا‘ لیکن میرے تو دانت کے اندر درد ہے۔ اس نے کہا میرے پاس امرت دھارا کی اصل شکل ہے جو ۱۱ بیماریوں کا علاج ہے۔ ہمارے صدر بھی اللہ کے فضل سے بالکل امرت دھارا ہیں ساری بیماریوں کا علاج ہیں۔ ایکٹروں کی بیماریوں کا بھی علاج ایکٹرسوں کی بیماریوں کا علاج اوقاف کے ملاؤں کی بیماریوں کا علاج اور مجلس شوریٰ کے ضمیر فروشوں کا بھی علاج ۔ سب کا علاج ہمارے صدر صاحب کے پاس موجود ہے۔ اسی لئے تمہیں شکر کرنا چاہئے کہ ایسے اچھے صدر نے تمہارے متعلق کوئی سخت فیصلہ نہیں کیا۔ تمہارا بھی دل رکھا ہوا ہے کہ کوئی نہیں کبھی تم بھی میرے کام آجاؤ گے۔
وگرنہ اسلام ؟ اسلام آجائے تو پھر شرعی عدالت میں دلیل بازی کی اجازت نہیں ہو گی۔ یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ملک میں رہو یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا ملک چھوڑ جاؤ۔ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بن کے رہو باغی بننا ہے تو اس ملک کے اندر جاؤ جس نے تمہیں پیدا کیا تھا۔ شرم کی بات ہے۔ ہم نے دنیا بھر کی تاریخیں پڑھی ہیں۔ ایسا کوئی بے حیا بندہ نہیں دیکھا جو ان لوگوں کے کہنے پہ نبی بن گیا ہو جن