کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 319
کرنا۔ اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف منسوب کرنے والا اس باپ کا وفادار …
نہیں سمجھے۔ جس کی ماں کا نکاح کسی اور سے ہوا ہو اور وہ اپنی نسبت کسی اور سے کرے وہ اپنے باپ کا وفادار نہیں ہوتا۔ نام محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا لیتے ہو غلامی مرزے کی کرتے ہو اس سے زیادہ بے وفائی کیا ہے؟
میرا جی عدالت کے بارے میں گفتگو کرنے کو نہیں چاہتا۔ اگرچہ اللہ رسول کے حکموں کے مقابلے میں ہم کسی عدالت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ہم نہیں مانتے۔ جاؤ جو جی چاہے کر لو۔ ہم کسی عدالت کو قرآن اور سنت کے خلاف تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن بات کہے دیتا ہوں۔ کہتے ہو جناب نبی کو ہم مانتے ہیں اور مرزے کو بھی مانتے ہیں۔ ظلم کی انتہا ہے اس سے بڑا ستم کائنات میں کوئی نہیں ہوا کہ ایسے شخص کو نبی کہا جائے جس سے نبوت کا منصب ذلیل ہو جائے۔
میں بات کہنے لگا ہوں اس کو ذرا توجہ سے سننا۔
مسیلمہ کذاب کے ساتھی اتنے مجرم نہیں تھے جتنے غلام احمد کے ساتھی۔ اس لئے کہ مسیلمہ کذاب کو کسی خارجی قوت نے نبی نہیں بنایا تھا۔ اندر سے شیطان نے اس کو ورغلایا بن گیا۔ کسی کا آلہ کار ہو کے اس نے دعوی نہیں کیا کسی کے ورغلانے سے اس نے دعوی نہیں کیا۔ او شرم کرو تم تو اس کو نبی مانتے ہو جو خود کہتا ہے کہ میں ملکہ وکٹوریہ کا خود کاشتہ پودا ہوں۔[1] ملکہ وکٹوریہ تمہاری خدا اور غلام احمد تمہارا نبی۔
تفو بر تو اے چرخ گردوں تفو
اس خدا کے ماننے والوں پہ بھی لعنت اس نبی کے ماننے والوں پہ بھی لعنت۔ کس کو نبی بنایا ہے؟
جو انگریز کا پیروکار ہے۔ خود اپنی کتاب کے اندر لکھتا ہے۔ جاؤ!دنیا بھر کے سچے نبیوں کی تاریخ بھی اٹھاؤ اور غلام احمد کے سوا جھوٹے نبیوں کی تاریخ بھی اٹھاؤ۔ اس بدبخت کے سوا کسی نے بھی اپنے جھوٹ کو چلانے کے لئے غیر ملکی سامراج کا سہارا نہیں لیا۔ یہ ایسا بدبخت ہے۔ یہ اپنی نبوت کے سکے کو چلانے کے لئے انگریزی حکومت کا سہارا لیتا ہے۔ اپنی کتاب
[1] مرزا غلام احمد قادیانی کی درخواست بنام گورنر پنجاب ’’ تبلیغ رسالت ‘‘ ج 7 ص 88