کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 315
کرتے ٹیکس دوآرام سے رہو ہماری بالادستی مانو۔ دونوں باتیں نہیں مانتے باہر نکلو مقابلہ کرو قابض ہو جاؤ۔ بوڑھوں کو کچھ نہیں کہنا۔ بچوں کو کچھ نہیں کہنا۔ عورتوں کو کچھ نہیں کہنا۔ ان کی عبادت گاہوں کو مسمار نہیں کرنا ان کے مذہبی راہ نماؤں سے تعرض نہیں کرنا۔
جاؤ !میرے آقا کے یار کا فیصلہ سنو اور جب عکرمہ کی قیادت میں نبی کی چادر نبوت پہ ہاتھ ڈالنے والے کے خلاف اعلان جہاد کیا تو کیا کہا؟
کہا عکرمہ جاؤ۔ جس نے میرے آقا کی نبوت پہ ہاتھ ڈالا اس کے بچوں کو تہہ وتیغ کر دو ‘ان کے بوڑھوں کو قتل کر دو ان کی فصلیں ملیں ان کو جلاد دو‘ ان کے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ دو‘ ان کی عبادت گاہوں کو گرا دو‘ اس لئے کہ اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے باغیوں کا وجود دنیا میں برداشت نہیں کرتا ہے۔
صدیق کا فیصلہ یہ ہے کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سلطنت کے اندر ان کو زندہ رہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ جائیں اپنے اس بابا کے پاس جائیں جس نے ان کو پیدا کیا تھا۔ آج خبریں آئی ہیں کہ ان کا خلیفہ ان کا نائی ان کا پروہت ان کا بڑا پادری دجال کا پوتا انگریز کی راجدھانی لنڈن میں پہنچ گیا ہے۔ وہاں مرکز بنا رہا ہے۔ جاؤ تمہیں وہاں جانا مبارک ہو کہ جس نے تمہیں پیدا کیا تم اس کے پاس چلے جاؤ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رہنے کا تمہیں حق حاصل نہیں ہے۔ اور دلائل دئیے جاتے ہیں
لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ(سورۃ البقرہ:۲۵۶)
دین میں جبر نہیں ہے۔ دین میں جبر نہیں کا مطلب کیا ہے؟
دین میں جبر نہیں کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے کی آزادی ہو؟
امت کا اجماعی عقیدہ ہے
الصارم المسلول علی شاتم الرسول
نبی کے ملک کے اندر نبی کے خلاف اگر کوئی شخص گستاخی کا ارتکاب کرتا ہے اس کو توبہ کا حق بھی نہیں دیا جائے گا اس کی گردن اڑا دی جائے گی۔