کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 311
اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرے‘ بغیر سوچے سمجھے اس کی تکذیب کرنا‘ اس کو جھٹلانا‘ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا اجماعی عقیدہ ہے۔ کیونکہ اس کے جھوٹا ہونے کے بارے میں کوئی شک شبہہ نہیں ہو سکتا۔ اس لئے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے مکمل اور کامل دین دے کے بھیجا ہے اور جس کا عقیدہ یہ ہو کہ نبی کا دین کامل ہے اس کا عقیدہ تب تک درست نہیں ہو سکتا جب تک یہ بھی عقیدہ نہ رکھے کہ اب کوئی شخص آکے اس دین کو مکمل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اگر آدمی کہتا ہے کہ دین تو مکمل ہے یہ ایک عقیدے کا مسئلہ ہے اور پھر کہتا ہے یہ دین مکمل ہے لیکن فلاں آدمی نے آکر اس دین کو مکمل کر بھی دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا اللہ کے دین کے مکمل ہونے پہ یقین نہیں ہے۔ یقین اس کا ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ مکمل ہونے کے بعد جو بندہ آتا ہے وہ اس عمارت کو بد صورت بناتا ہے مکمل نہیں کرتا۔ جو عمارت مکمل ہو چکی ہو اس عمارت میں پھر کوئی اینٹ لگنے کی گنجائش باقی نہیں ہوتی۔ اگر لگائی جائے گی تو بدصورت کر دے گی۔ صحابہ کا یہ پختہ عقیدہ تھا۔ آج یہ مسئلہ بیان کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ آج ہائے ہائے میں کیا کہوں کہ تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم اور یہ ملک جو عرش والے کے نام پہ لیا گیا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے نام پہ لیا گیا تھا۔ آج یہ ہماری بد بختی کی انتہا ہے کہ آج اس ملک کے اندر یہ زمانہ بھی آگیا ہے کہ ایک جھوٹے کذاب دجال کی امت کے لوگوں کو یہ جرات ہو گئی ہے کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو عدالتوں کے اندر چیلنج کریں اور اس کذاب اور دجال کی صداقت کے لئے دلائل دیں۔ آج ہماری اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہے؟ اسلام کے نام پہ بنی ہوئی مملکت اسلام کے نام پہ بنے ہوئے ملک کے اندر کفر کے لئے دلائل مہیا کئے جاتے ہیں۔ اس سے بڑی بدقسمتی کی بات کیا ہے؟ کبھی یہ تصور ہو سکتا تھا۔ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں کیا یہ گوارہ کیا جا سکتا تھا کہ مسیلمہ کذاب کی امت کے لوگ آئیں اور مسیلمہ کی نبوت کے بارے میں دلائل پیش کریں؟ یہ ممکن تھا کہ اسود عنسی کے پیروکار آئیں اور اسود عنسی کی نبوت کی صداقت کے بارے