کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 31
اہلحدیث کی دعوت خطبہ مسنونہ کے بعد: فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. یٰٓایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ، یٰٓایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ. (سورۃ آل عمران:۱۶۴) حضرات! حقیقی بات یہ ہے کہ میں خود بھی انتہائی تھکا ہوا اور میرا جسم اور گلا بھی تھکا ہوا ہے۔ آج ہی میں کراچی سے پہنچا۔ کل ہمارا ساہیوال میں جلسہ عام بھی ہے۔اس کے انتظامات کے لئے میں کراچی سے جلدی آگیا تھا۔ رات ہی کو ایک جلسے سے ساڑھے تین بجے کے قریب واپس ہوٹل پہنچا۔ پھر صبح آٹھ بجے کی فلائٹ تھی اس لئے نماز کے بعد سونے کی بھی فرصت نہ ملی۔ سیدھا ہوائی اڈے پر پہنچا۔ یہاں آیا۔ ساہیوال کے جلسہ عام کے انتظامات کے لئے دفتر پہنچا کہ اتنی دیر میں خبر آئی کہ ہماری جماعت کے نامور عالم اور خطیب حضرت مولانا حافظ عبد الغفور صاحب کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے صوبہ پنجاب کے امیر اور ہماری جماعت کے انتہائی نامور بزرگ اور سرکردہ علماء میں سے ایک تھے۔ میرا خیال یہ تھا کہ میں معذرت کر لیتا لیکن مجھے کچھ اس طرح کی آوازیں سنائی دیں کہ جناب ہم احسان الہی ظہیر کو اس علاقے میں نہیں آنے دیں گے۔ [1]میرا خیال یہ ہے کہ ابھی تلک اہلحدیثوں نے رب کے سوا کسی کو
[1] ان دنوں جمعیت اہل حدیث اور جماعت اسلامی کی چپقلش عروج پر تھی۔ جماعت اسلامی جنرل ضیاء الحق کے ایماء پر شریعت بل کی حمایت میں اپنی تمام توانیاں صرف کر رہی تھی۔ جب کہ علامہ شہید (