کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 309
بارے میں شبہہ نہیں ہو اس بارے میں استخارہ بے وقوفی اور حماقت کی بات ہے اور خاص طور پر اللہ کی کتاب کے خلاف اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔ یہ استخارہ کفر کی علامت ہے حرام ہے۔ لوگوں کو بہکانے کے لئے لوگوں کے سامنے باطل کو حق بنانے کے لئے ان کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ایک آدمی یہ کہتا ہے کہ اللہ دو ہیں۔ یقین نہیں آتا تو چالیس دن استخارہ کر کے دیکھ لو۔ جس دن استخارہ کرتا ہے اس دن دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ کیا معنی ہے ؟ معنی یہ ہے کہ اس کو اللہ کے وجود پر شبہہ ہو گیا ہے۔ استخارہ دنیاوی معاملات کے اندر یا مشکوک مسائل کے بارے میں کیا جاتا ہے۔ جن کے بارے میں علم نہ ہو۔ یہ بات اچھی طرح سمجھیں۔ کئی سادہ لوح لوگ ہیں۔ کہتے ہیں دیکھو جی وہ تو کہتے ہیں دعا مانگ کے دیکھ لو۔ دعا اس چیز کے بارے میں مانگی جاتی ہے جو چیز موجود نہ ہو۔ اس چیز کو طلب کیا جاتا ہے جس کا مانگنا شرعا جائز ہو۔ اب اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے میں یہ بدکاری کرنا چاہتا ہوں۔ آدمی اس کو کہے تو خدا سے دعا مانگ۔ اگر تیری قسمت میں لکھی ہو گی تو خدا تجھ کو عطا کر دے گا۔ یہ کفر کی بات ہے۔ اس چیز کے بارے میں دعا مانگی جاتی ہے جو جائز ہو اور جس کے بارے میں شک اور شبہہ ہو۔ لیکن یقینیات کے بارے میں دعا نہیں مانگی جاتی۔ دعا مانگنے کا کیا مطلب ہے ؟ ہندو مذہب جھوٹا ہے۔ اسلام سچا ہے۔ سچائی کو چھوڑ کر باطل کی دعا مانگنا سچائی کی تکذیب کے مترادف ہے۔ میں نے اس لئے یہ بات کہی ہے کہ بعض لوگ ہم کو دھوکہ دیتے ہیں۔ کہتے ہیں تم چالیس دن استخارہ کرو تمہیں بشارت مل جائے گی۔ بشارت شیطان کی مل جائے گی۔ جس چیز کے بارے میں شبہہ ہو اس چیز کے بارے میں استخارہ کیا جاتا ہے۔ یقینیات کے بارے میں استخارہ نہیں کیا جاتا۔ تو میں یہ کہہ رہا تھا جب ایک شخص نے نبوت کا دعوی کیا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اعلان نبوت کیا صحابہ نے اس سے دلائل پوچھے کہ تمہاری نبوت کی دلیل کیا ہے ؟ تمہاری پہچان کیا ہے ؟ تمہاری علامت کیا ہے ؟ تمہارا پیغام کیا ہے ؟ تمہاری دعوت کیا ہے ؟ کوئی بات نہیں پوچھی۔ صدیق نے اپنی تلوار کو بے نیام کیا اور کہا یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زندہ رہیں گے یا یہ جھوٹا دعوی نبوت کرنے والا زندہ رہے گا۔ لشکر کو بھیجا جاؤ اس شخص کا سر قلم کر کے لاؤ جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعوی نبوت کی جرات کرتا ہے۔