کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 308
خداوند عالم نے اس دین کو مکمل کر دیا ہے۔ چنانچہ ۱۴۰۰سال سے امت کا یہ متفقہ عقیدہ چلا آرہا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کائنات کے اندر کوئی نبی کوئی پیغمبر کوئی رسول کوئی فریستادہ نہیں آسکتا ہے اور قرآن حکیم کی موجودگی کے بعد بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے اور کسی کتاب کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان قرآن پاک کی تشریح اس کی توضیح اس کی تفسیر کے بعد کسی اور کے بیان کی ضرورت نہیں ہے اور اسی طرح ہدایت کے لئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کے سوا اور کوئی راستہ ہدایت کا راستہ نہیں کہلا سکتا۔ اگر وہ راستہ ہو گا تو ہلاکت کا ہو گا بربادی کا ہو گا۔ قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اَدْ عُوْٓ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ (سورۃ یوسف:۱۰۸) سن لو اللہ کہہ رہا ہے اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کہہ دیجئے ھٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اللہ نے جو راستہ مجھ کو بتلایا اور جو میرا راستہ ہے وہ یہ سیدھا راستہ ہے اور وہ راستہ کیا ہے ؟ اَدْ عُوْٓ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ یہ راستہ اللہ کی واحدانیت کا راستہ ہے جس کی طرف میں ساری کائنات کے لوگوں کو بلاتا ہوں۔ میرے پیروکار بھی میرے راستے کی طرف بلاتے ہیں۔ میرے پیروکار اور کوئی راستہ نہیں بتلاتے۔ جو اور راستہ کی طرف بلائے وہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کا پیروکار نہیں ہے۔ امت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے اور امت میں اس عقیدے کو نسلاً بعد نسلاً ‘وراثتا ًدنیا جہاں میں منتقل کیا گیا۔ دور صحابہ سے یہ عقیدہ شروع ہوا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدے کو صحابہ کے ذہنوں میں پختہ اور راسخ کیا اور یہ راستہ اتنا پختہ ہوا کہ اگر کسی نے ذرہ برابر اس راستے سے ہٹنے کی کوشش کی صحابہ نے اس کے خلاف اپنی تلواروں کو بے نیام کر لیا۔ مسیلمہ کذاب اس راستے سے ہٹا۔ بات کو ذرا اچھیطرح سے سمجھنے کی کوشش کرو۔ آج بدبخت لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مختلف حیلے اور بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ ایک نئی کتاب لکھی گئی۔ اس کے اندر یہ کہا گیا ہے تم ہماری صداقت اور جھوٹ کو پہچاننے کے لئے ۴۰ دن استخارہ کرو۔ استخارہ اس چیز کے بارے میں کیا جاتا ہے جس کے بارے میں شبہہ ہو۔ جس