کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 307
دیا اور کسی کو شبہہ نہ ہو کہ کونسا دین مکمل کیا ؟ وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا میں نے دین جو مکمل کیا ہے وہ ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کے آئے ہیں اور اس دین کا نام کیا ہے؟ وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا اور اس دین کا نام اسلام ہے۔ فرمایا اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ، (سورۃ آل عمران:۱۹) اب دین کے نام سے مذہب کے نام سے شریعت کے نام سے اللہ کی طرف سے فریستادہ ہونے کے ناطے سے کوئی دستور اس کائنات میں چلے گا تو صرف اسلام کا چلے گا اور کوئی نہیں چل سکتا۔ پھر فرمایا وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ.(سورۃ آل عمران:۸۵) اسلام کے سوا کوئی شخص کوئی دوسرا مذہب لے کے آئے گا اللہ کی بارگاہ میں اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ کوئی دوسرا مذہب نہیں چل سکتا۔ یہ ساری آیات‘یہ سارے ارشادات‘ قرآن کریم کے اندر اللہ کے یہ سارے فرمودات اس بات کی واضح علامت اور واضح دلیل تھے کہ اب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کائنات میں جلوہ گر ہو جانے کے بعد کسی امام کسی پیغمبر کسی نبی کسی رسول کسی وحی کسی الہام کسی کتاب اور کسی دستور حیات کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے اور دنیا کو ہدایت کے لئے جس جس چیز کی ضرورت تھی وہ عطا فرما گئے۔ اب کوئی چیز کی ضرورت باقی نہ رہی۔ مکمل دین عطا کیا دین بھی ناقص نہیں دیا۔ ہو سکتا ہے کہ کسی پیغمبر کو دین ایسا دیا جائے جو نامکمل ہو اور کوئی بعد میں آنے ولا پیغمبر اس کو مکمل کرے۔ جب وحی نے آنا ہی نہیں تو دین اگر ناقص رہ جائے گا تو مکمل کون کرے گا؟ اس لئے ضروری ہے کہ اسے پہلے ہی مکمل کر دیا جائے تاکہ کسی اور کے آنے کی اور آکر اس دنیا میں دین کے مکمل کرنے کی ضرورت باقی نہ رہے۔ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ