کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 305
ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَارَیْبَ فِیْہِ. (سورۃ البقرہ۲) یہ وہ کتاب ہے جس میں شک و شبہہ کو راہ پانے کی گنجائش باقی نہیں۔ لَّا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ ، (سورۃ حم السجدہ:۴۲) یہ وہ کتاب ہے جس کے اندر کسی صورت میں بھی آمیزش اور ملاوٹ نہیں ہو سکتی۔ یہ وہ کتاب ہے اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ.(سورۃ الحجر:۹) کہ اتارنے کا فریضہ بھی ہمارا اور اسکی حفاظت کی ذمہ داری بھی ہماری ہے۔ جب تلک دنیا موجود ہے اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ بھی ہم نے لے لیا۔ پھر اس کتاب کی حفاظت کے بعد اللہ رب العزت نے اس کتاب کے معانی اور مطالب کا بیان بھی اپنے ذمے لے لیا۔ اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَ قُرْاٰنَہٗ، فَاِذَا قَرَاْنٰہُ فَاتَّبِعْ قَرْاٰنَہٗ، ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗ (سورۃ القیامہ۱۷‘۱۸‘۱۹) اے دنیا کے بسنے والو سن لو یہ کتاب اتاری بھی ہم نے ہے اور اسکے معنوں کو بیان بھی ہم نے کیا ہے۔ یعنی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے اس کے معانی کے بیان کے لئے جو الفاظ ادا ہوتے ہیں وہ ادا تو زبان محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )سے ہوتے ہیں لیکن ادا رب کے حکم سے ہوتے ہیں۔ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی، اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی (سورۃ النجم:۳‘۴) پھر ان سارے مطالب کو واضح طور پر بیان کرنے کے لئے ہر قسم کے ابہام اور اشکال کو رفع کرنے کے لئے اور ہر قسم کے شبہوں اور شک کو دور کرنے کے لئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا. ( سورۃ السبا:۲۸) اے دنیا کے لوگو یہ بات سن لو کہ ہم نے اپنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی خاص قوم کا سربراہ بنا کر نہیں بھیجا بلکہ وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ کائنات میں جتنے انسان ہیں اور قیامت تک ہوں گے ان سب کا امام ہم نے محمد رسول