کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 304
کریں اللہ کی تعلیمات سے انہیں متصف کریں اور دنیا کے اندر وہ اس طریقے پر زندگی گزاریں جس طریقے پر احکم الحاکمین اور رب العالمین زندگی گزارنے کا حکم فرماتا ہے۔ یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلو والسلام سے شروع ہوا۔ حضرت نوح علیہ الصلو والسلام اس سلسلے کے ایک انتہائی نامور اور اعلی فرزند قرار پائے۔ اسی قبیلے کے ایک فرد حضرت ابراہیم علیہ الصلو والسلام خلیل اللہ کے لقب سے متصف ہوئے اور اسی سلسلے میں رب العالمین نے حضرت اسماعیل حضرت اسحاق حضرت یعقوب اور حضرت یوسف اور پھر موسی علیہ الصلو والسلام کے سر پہ تاج نبوت و رسالت رکھا اور انہیں کلیم اللہ کے لقب سے سرفراز کیا۔ ان کے بعد داؤد و سلیمان تشریف لائے اور پھر حضرت عیسیٰ روح اللہ قرار پائے۔ آخر میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر کو وحی اور الہام کے لئے منتخب کیا گیا اور آپکے ذریعے دنیا والوں کو کلام مجید فرقان حمید کی صورت میں اللہ کی آخری دستاویز بنی نوع انسان کی طرف اللہ کے آخری پیغام اور ساری کائنات کی ہدایت کے لئے اللہ کی اس کتاب کو مینارہ نور کی حیثیت حاصل ہوئی۔ اللہ رب العزت نے اس کتاب کے سکھلانے کے لئے اس کے معانی لوگوں کو سمجھانے کے لئے اس کے مطالب سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے اور دنیا والوں کو ایک عملی نمونہ دکھانے کے لئے نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کائنات میں مبعوث کیا اور ساتھ ہی وہ تمام ادوار جو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئے تھے آپ کے اوپر اپنی انتہا اور اپنے کمال کو پہنچے اور امام الانبیاء سید الرسل کو اس کتاب کی عطائیگی کے بعد اور اس کتاب کے معانی کے بیان کے منزلے پر فائز کرنے کے بعد اللہ رب العزت نے اسطرح کے انتظامات بھی فرما دئیے کہ اب اس کتاب کے بعد ہدایت طلب کرنے کی خاطر لوگوں کو کسی اور کتاب کی ضرورت محسوس نہ ہو۔ اور جب لوگوں کو کسی اور کتاب کی ضرورت محسوس نہ ہو تو پھر اس صورت میں یہ کتاب بھی قیام قیامت تک اپنی اصلی اور صحیح صورت میں لوگوں کے پاس موجود رہے۔ یہ ضروری بات تھی کہ اگر اس کتاب کے بعد کوئی کتاب نہیں آنی تو اس کی حفاظت کا ایسا بندوبست ہو جائے تاکہ قیامت تک یا جب تلک دنیا میں انسان بستے ہیں اس کتاب کے اندر کوئی تبدیلی کوئی تحریف نہ ہو سکے۔ رب العزت نے اس کابھی اہتمام کیا ہے۔ فرمایا