کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 300
فرمان میں ہو۔ مولوی کیا کہتا ہے؟
ہم نے مسئلہ بیان کیا ۔ اس نے کہا۔ تم نے ٹوپی نہیں پہنی ہوئی ؟ میں نے کہا تجھے نظر نہیں آتی پہنی ہوئی ہے۔ کہنے لگا۔ عینک نہیں پہنی ہوئی؟ میں نے کہا تجھے نظر نہیں آتی پہنی ہوئی ہے۔ کہنے لگا رسول نے پہنی تھی ؟
مسئلے کے جواب میں ڈھکسلا۔ میں نے کہا میں اسے دین سمجھ کے نہیں پہنتا۔ تو بھی کہہ دے کہ تیرا ختم ‘درود دین میں سے نہیں ہے‘ ہم صبح تیرا ختم دلوا دیتے ہیں۔ کہنے لگا ٹھیک ہے۔ پھر کہنے لگا اگر ہم کہیں گے دین کی بات نہیں ہے تو حلوہ کون کھلائے گا ؟
دنیا کی وجہ سے کون کھلاتا ہے ؟
لوگو !کعبے کے رب کی قسم ہے سارے اختلافات ان کا سبب پیٹ ہے۔ اس جہنم کا ایندھن ہے یا اس کا سبب جہالت ہے یا اس کا سبب عداوت ہے۔ چوتھی کوئی بات نہیں۔ یہ مذہب اسلام دشمنوں نے تراشا تا کہ اسلام کے نام پہ اسلامیان عالم کو دھوکہ دیا جا سکے ان کو تکلیف پہنچائی جا سکے جس طرح غلام احمد قادیانی کو پیدا کیا۔ یا اس کا سب جہالت ہے۔ تیرا باپ رات ننگا پھر رہا تھا مجھے کپڑے دے تاکہ تیرے باپ کو پہنا دوں یا اس کا سبب پیٹ کا ایندھن ہے کہ اگر ختم درود نہ چلائیں گے تو ہماری روٹی کہاں سے چلے گی ؟
یاد رکھو یہ تین چیزیں اگر ہم ان کو چھوڑ دیں۔ علم کو اختیار کریں محبت کو اختیار کریں رب کو اپنا رزاق سمجھیں تو پھر کبھی اختلاف باقی نہیں رہ سکتا۔ کیا اختلاف ہے؟
آجاؤ جس کے ساتھ اللہ کا قرآن ہے جس کے ساتھ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے وہ سچا ہے۔ ایک ایک مسئلہ لے آؤ اور یہی وہ اسلام تھا۔ سنو تو سہی۔ کیا جو اسلام تم اسلام سمجھتے ہو صدیق و فاروق نے اس اسلام کو نافذ کیا تھا؟
ہمیں بتلا دو ہم ماننے کے لئے تیار ہیں۔ یا ہماری سنو کہ صدیق نے رائج کیا تو صرف قرآن و سنت کو فاروق نے نافذ کیا تو صرف قرآن سنت کو۔ کوئی تیسری بات ہو تو ہم کو بھی بتلاؤ۔ ہم ماننے کے لئے تیار ہیں۔
لوگو !قرآن کا حکم ہے کہ اختلافات چھوڑو اور اختلافات کے خاتمے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ کتاب و سنت کو اپنا حکمران مانو۔ انشاء اللہ العزیز اگر کتاب و سنت کو اپنے لئے