کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 295
صحابہ تو سارے ہی بزرگ تھے اور تمہارے بزرگوں کی بزرگی کا تو پتہ نہیں کہ ہیں کہ نہیں اور صحابہ کی بزرگی کا ذکر تو آسمان والے نے اپنے قرآن میں کیا ہے وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ(سورۃ التوبہ:۱۰۰) ان کا عالم کیا تھا ؟ کبھی یہ نہ کہتے کہ فلاں بزرگ نے یہ کہا ہے۔ اس لئے کہ ان کے نزدیک ایک ہی بات ہوتی تھی سرور کائنات کا فرمان آگیا ہے۔ سر تسلیم خم ہے۔ جو مزاج یار میں آئے اختلاف ؟ اگر ہر آدمی اپنے بڑوں کی بات لے کے چل پڑے کعبے کے رب کی قسم ہے کسی ایک مسئلے کو بھی نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ آج جو مختلف قسم کے نعرے اور میں سمجھتا ہوں میرا الزام یہ ہے کہ حکومت ان اختلافات کو جان بوجھ کر ہوا دے رہی ہے۔ تاکہ لوگوں کے اندر اسلامی نظام کے نفاذ کی جو طلب ہے وہ مر جائے۔ لوگ کہیں گے مسئلہ حل ہی نہیں ہو سکتا۔ اور لوگو !مسئلہ حل ہونے کی ایک ہی بات ہے اور وہ یہ نہیں کہ ہم کہتے ہیں۔ ہم تمہارے دل کی بات کہتے ہیں۔ سوچو تو سہی۔ ہم یہ نہیں کہتے ہمارا مسلک مانو۔ اس لئے کہ ہمارا اپنا کوئی بنایا ہوا مسلک ہے ہی نہیں۔ ہمارے ہاں کوئی یہ مسئلہ نہیں کہ یہ خاندان روپڑیہ کا مسئلہ ہے یہ خاندان غزنویہ کا مسئلہ ہے یہ خاندان فلاں کا مسئلہ ہے۔ ہمارے نزدیک مسئلہ صرف وہ ہے جس پہ مدینے والے کی مہر لگی ہوئی ہے۔ ہماری اپنی تو کوئی بات ہی نہیں اور اس پاکستان کے اندر بھی اسلامی نظام صرف اسی وقت نافذ ہو سکتا ہے جب اپنی اپنی بات کو چھوڑو گے صرف اللہ رسول کی بات سے رشتہ جوڑو گے وگرنہ اسلامی نظام اس ملک کے اندر نافذ نہیں ہو سکتا۔ تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ قرآن نے ہمیں حکم دیا کہ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا سب مل کر‘ اکٹھے ہو کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔ آؤ اہل حدیث کے اس اسٹیج سے میں سارے کمالیہ کے لوگوں کو دعوت دیتا ہوں۔ آؤ اتحاد کر لو ہم اتحاد کے لئے تیار ہیں ہم اتفاق کے لئے تیار ہیں۔ کعبے کا رب گواہ ہے ہمیں کسی سے کوئی مخاصمت نہیں۔ ایک بات یاد رکھو کہ اتحاد اور اتفاق اگر ہو گا تو صرف ان بنیادوں پر ہو گا جن بنیادوں کو رب نے