کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 29
اگر آج تک مانتے تو کسی اور امام کی بات کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت باقی نہ ہوتی۔
ساتھ ہی ساتھ یہ عقیدہ بھی درست کر لو کہ جس طرح دین کے کسی معاملے میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی بات کی طرف توجہ دینا سرور کائنات کی ختم نبوت اور رسالت کا انکار کرنا ہے اسی طرح نظام حیات کے معاملے میں اسلام کے سوا کسی اور ازم کو ماننا کسی اور نظام کو ماننا یہ خدا کی توہین کے مترادف ہے۔ اس لئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رب العزت نے اسلامی نظام عطا کر کے بھیجا اور اس نظام کو کہا
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ اِلْاِسْلَامَ دِیْنًا۔[1] (سورۃ المائدہ:۳)
کہ میں نے قیامت تک کے لئے تمہارے لئے اسلام کو پسند کر لیا ہے۔
اب اگر کوئی آتا ہے کہتا ہے کہ اسلام کی بجائے سوشلزم کی ضرورت ہے کمیونزم کی ضرورت ہے بھٹو ازم کی ضرورت ہے ضیاء ازم کی ضرورت ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ خدا کے بھیجے ہوئے نظام کو کافی نہیں سمجھتا۔ اس نے اللہ کی توہین کا ارتکاب کیا ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری پیغمبر اور اسلام آخری دین ہے۔ اسلام کے سوا کوئی ضابطہ حیات نہ مانا جائے گا۔
امام مانا جائے گا تو اکیلے مدینے والے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مانا جائے گا اور نظام مانا جائے گا تو احکم الحاکمین کی طرف سے اتارے ہوئے اسلام کو مانا جائے گا۔ ان دو چیزوں کے علاوہ تیسری کسی چیز کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا اور جو شخص ان دونوں چیزوں کو چھوڑ کر کسی اور طرف بھٹکتا ہے چاہے دین کا دعوی کرے چاہے بے دینی کا دعوی کرے وہ قیامت کے دن رب کی بارگاہ میں سرخرو نہیں ہو سکتا۔
بات آئی ہے تو مکمل سن لو۔
اسی طرح جو شخص رمضان کے روزوں کو تو فرض سمجھتا ہے اور اس کے ترک کرنے والے کو گنہگار سمجھتا ہے اور نماز کے چھوڑنے کو جائز سمجھتا ہے۔ اس نے اپنے آپ کو پیغمبر بنانے کی سازش کی ہے۔ کیونکہ یہ حق اللہ نے کسی کو نہیں دیا کہ وہ اس کے کسی فریضے کو ختم کر دے کسی چیز کو جائز کر دے کسی کو ناجائز اور عقیدہ سن لو۔ کسی چیز کے جائز اور ناجائز بنانے کا حق احکم الحاکمین نے رحمتہ للعلمین کو بھی نہیں دیا ۔کسی چیز کو جائز و ناجائز کرنے کا حق اللہ نے اپنے
[1] سور المائدہ: ۳