کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 281
عبد الرحمن بن ابی بکر عبد اللہ ابن زبیر۔ طلحہ تھا یا زبیر عبدالرحمن ابن عوف تھا یا ابو عبید ابن جراح سعید ابن العاص تھا یا عمرو ابن العاص رضوان اللہ علیہم اجمعین۔اب بتلاؤ ان کے بارے میں تمہارا عقیدہ کیا ہے؟ سوچو۔ یہ بات مولانا سید احمد سعید کاظمی صاحب نے لکھی۔ سنو حیا النبی میں لکھا۔ میں نے کہا حضور کے بارے میں بھی تمہارا عقیدہ معلوم ہو گیا اور حضور کے صحابہ کے بارے میں بھی۔ کیا؟ تم نے وہ بات کہی جو صحابہ کی دشمنی کا اعلان کرنے والے بھی نہیں کہتے۔ انہوں نے کہا کہ حضور فوت ہوئے انہوں نے جنازہ نہیں پڑھایا۔ انہوں نے یہ کہا۔ انہوں نے کہا کہ فوت ہی نہیں ہوئے تھے زندہ دفن کر دیا تھا۔ پھر گستاخ ہم ہیں ؟ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے اس کا نام گستاخی ہے کہ محبت ہے؟ محبت اس کا نام ہے۔ آؤ میں بتلاؤں مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلْ اَفَائِنْ مَّاتَ اَوْ قَتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ( سورۃ آل عمران :۱۴۴) محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ ان پر بھی موت اسی طرح آئے گی جس طرح پہلے رسولوں پر۔ صدیق نے ماتھا چوما ‘پیشانی اقدس کو چادر صدیقہ سے ڈھانپا۔ پیشانی اقدس کو اس کی چادر سے جس کی چادر کی طہارت کی رب نے قسم کھائی تھی ڈھانپا پھر محبت کا اظہار کیا۔ کہا محمد فوت ہو گئے محمد کا دین زندہ ہے۔ ہم جنازہ پڑھیں گے ہم دفن کریں گے۔ دونوں آگئے۔ ایک نے کہا یہ جھوٹے تھے معاذ اللہ جنازہ ہی نہیں پڑھا۔ ایک نے کہا زندہ دفن کر دیا۔ کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ میں نے کہا حضرت صاحب کو کہو ایک دن ذرا خود بھی اسی طرح لیٹ کے دکھائیں اور پھر یزدانی کو اپنی پائنتی کا اور شیخ بشیر کو سرہانے کا حصہ پکڑائیں اور مولوی عبد الستار کو گورکن بنائیں پھر یوسف احرار اور شیخ یوسف بان فروش اوپر مٹی ڈالیں پھر دیکھیں مولوی صاحب کا حشر کیا ہوتا ہے؟