کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 280
بیوی خاتون جنت کی بیٹی علی حیدر کرار کی لخت جگر حسن و حسین کی بہن بچے کی پیدائش میں عورت کے ساتھ تعاون کرتی ہے۔ بیٹا پیدا ہوتا ہے۔ اندر سے آواز دیتی ہے۔ امیر المومنین اپنے بھائی کو خوشخبری دیجئے کہ رب نے اس کو بیٹا عطا کیا ہے۔
بیٹے کی خوشخبری بھول گیا امیر المومنین کا نام سن کے لرزنے لگا کہ جس سے قیصر و کسری کپکپاتے وہ اپنی بیوی کو میرے گھر لے کے آگیا ہے۔ کہا امیر المومنین مجھ کو معاف کر دو مجھ سے غلطی ہو گئی۔ فرمایا عمر کو لوگوں نے نوکر اسی لئے رکھا ہوا ہے کہ وہ ان کے کام آئے وہ ان کے مریضوں کی تیمار داری کرے وہ ان کے غریبوں کا ہاتھ بٹائے وہ ان کے مجبوروں کا پرسان حال بنے۔ میں تو اسی لئے آیا۔ او رات کی تاریکی میں عمر چلے تو تاریخ کی کتابوں میں ثبت ہو جائے اور گیارہ سال تک حکومت کرے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت منائے اور دنیا کی کسی کتاب میں اس کا تذکرہ نہ آئے یا کتابیں جھوٹیں یا تم جھوٹے۔ بات کا فیصلہ کر لو۔ یا کہو عمر یار نہ تھا عمر وفا دار نہ تھا یا کہو عمر گمنام تھا عمر کی بات کو کوئی جانتا نہ تھا عمر کی بات کو کوئی سنتا نہ تھا عمر کی بات کو کوئی لکھتا نہ تھا یا تم کہو عمر نے یہ سب کچھ نہیں کیا ہم نے خود بنا لیا ہے۔ بات تو یہ ہے فیصلہ کر لو۔
ایک مسئلہ صرف ایک مسئلہ لے لو۔ گالی دینے سے تو مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ گالی کا کیا ہے اور جن کی تعلیم و تربیت ہی گالی ہو وہ گالی نہ دیں گے تو اور کیا دیں گے
پڑھا ہی گالی ہے اور کچھ پڑھا ہی نہیں۔ میں نے ایک کتاب لکھی۔ اس میں میں نے لکھا کہ حضرت صاحب ان کے بزرگ نے لکھا ہے۔ اپنی کتاب میں میں نے لکھا ہے میں نے کہا ایک بہت بڑے بزرگ نے لکھا ہے جو غزالی دوراں ہے رازی زماں ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ جب حضور کو دفن کرنے کے لئے اس کے صحابہ لے کے جا رہے تھے اس وقت حضور آنکھیں کھولے ہوئے باتیں کر رہے تھے۔ پتہ تو چلے ناں کہ رسول کے بارے میں رسول کے صحابہ کے بارے میں ان کا عقیدہ کیا ہے
کہا جب دفن کرنے کے لئے لے جا رہے تھے رسول نے آنکھیں کھولی ہوئیں اور باتیں کر رہے تھے۔ اب دفن کرنے کے لئے کون لے جا رہا تھا؟ صدیق تھا یا فاروق ذوالنورین تھا یا حیدر کرار چچا عباس تھا یا چچا کا بیٹا عقیل یا حسن و حسین تھے یا عبداللہ ابن عمر