کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 278
تو ادھر ادھر کی بات نہ کر
یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
کیا بات کرتے ہو؟
جاؤ! تمہیں کبریا کی قسم ہے اور میں اپنے سادہ دل دوستوں سے کہتا ہوں۔ ان کو نہیں کہتا جن کے بارے میں رب نے کہا ہے
خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَعَلٰی سَمْعِھِمْ وَعَلٰٓی اَبْصَارِھِمْ غِشَاوَۃٌ ( سورۃ بقرہ: ۷)
ان کو نہیں کہتا وہ تو اس وقت بھی تھے قرآن ان کے سامنے اترتا تھا تب بھی نہیں مانتے تھے۔ وہ تو اس وقت بھی تھے جبرائیل ان کے سامنے وحی لے کے آتا تھا اور وہ کہتے تھے-
لَوْ لَا نُزِّلَ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ( سورۃ زخرف :۳۱)
اگر جبرائیل نے آنا ہی تھا تو اس یتیم پہ کیوں آیا ہم جیسے چوہدری پہ کیوں نہیں آیا؟
عرش والے نے کہا
اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃف رُسُلاً وَّمِنَ النَّاسِ ( سورۃ الحج: ۷۵)
اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ ( سورۃ الانعام: ۱۲۴)
ہر سینہ نشیمن نہیں جبرئیل امین کا
ہر فکر نہیں طائر فردوس کا صیاد
جاؤ چودھراہٹ کے کپڑے تو پہن کے آگئے ہو آمنہ کے لال کے دل کو تو لا کے دکھاؤ۔
ان کو نہیں کہتا لیکن بھولے بھالے دوستو تم تو کبھی ان سے پوچھو۔ کوئی صدیق کا حوالہ کوئی فاروق کا حوالہ؟ او جلوس نکلے اور کسی کو پتہ نہ چلے؟
جلسہ اور جلوس تو ہوتا ہی لوگوں کو بتلانے کے لئے ہے اور اگر لوگ دیکھنے والے نہ ہوں تو نکل ہی نہیں سکتا۔ صدیق نے کہاں نکالا کہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلا ؟ فاروق نے کہاں نکالا ؟
ہائے۔ فاروق جلوس نکالتا آسمان کے کناروں پہ لکھا جاتا۔ او وہ تو وہ ہے کہ اونٹ پہ سوار ہو کر مدینے سے بیت الاقدس اکیلا چلا تو دنیائے عیسائیت کے راہ نماؤں نے اپنی پرانی کتابوں کو نکال لیا تھا کہ اس کی چال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہی آرہا ہے جس کا تذکرہ انجیل