کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 266
ہے جو تمہاری بھی اور ہماری بھی متاع ہے اور اس کو بڑا محلے کے لوگوں نے نہیں بنایا ہے بستی کے لوگوں نے نہیں بنایا شہر کے لوگوں نے نہیں بنایا۔ اس کو بڑا تو اس نے بنایا جس نے پوری کائنات کو پیدا کیا۔ پھر آدم کو اس میں بھیجا نوح کو بھیجا ابراہیم کو بھیجا یوسف کو بھیجا داؤد کو بھیجا سلیمان کو بھیجا موسی کلیم کو بھیجا عیسی روح کو بھیجا۔ کسی کے بارے میں یہ نہ کہا جو یتیم مکہ کے بارے میں کہا کہ وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ( سورۃ الانشراح :۴ ) اگر ساری کائنات سے بڑا کسی کو بنایا ہے تو صرف تجھ کو بنایا ہے۔ سارے بڑے لیکن کسی کو قیامت تک کے لئے خود بڑا قرار دیا۔ یہ بھی بڑے تھے۔ نوح بھی بڑے تھے ابراہیم بھی بڑے تھے یوسف و یعقوب بھی بڑے تھے لوط و شعیب بھی بڑے تھے موسیٰ و عیسیٰ بھی بڑے تھے۔ لیکن ان کی بڑائی ایک زمانے کے لئے یا ایک بستی کے لئے تھی۔ کوئی اپنی قوم کا بڑا کوئی اپنے قبیلے کا بڑا کوئی اپنی جماعت کا بڑا کوئی اپنی بستی کا بڑا وَ اِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاھُمْ صٰلِحًا (سورۃ الاعراف: ۷۳) ثمود کا بڑا صالح وَ اِلٰی عَادٍ اَخَاھُمْ ھُوْدًا (سورۃ الاعراف: ۶۵) عاد کا بڑا ہود وَ اِلٰی مَدْ یَنَ اَخَاھُمْ شُعَیْبًا (سورۃ الاعراف :۸۵) مدین کا بڑا شعیب وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِہٖٓ( سورۃ الہود: ۲۵) اپنی قوم کا بڑا نوح یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ (سورۃ بقرہ ۴۰) بنی اسرائیل کا بڑا موسیٰ اور جب خلعت فاخرہ نبوت یتیم مکہ کو پہنائی گئی تو کہا گیا قُلْ یٰٓایُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا( سورۃ اعراف :۱۵۸)