کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 260
دل رکھنے والے انسان کے دور میں علی جیسا بہادر شیر اس نے غاصب سمجھ کر پھر عہدہ قبول کیوں کر لیا؟ کہتے ہیں خلافت غصب کی تھی۔ ہم نے کہا اگر علی انہیں غاصب سمجھتا تو لمحے بھر کے لئے ان کی حکومت میں شریک ہونا گوارہ نہ کرتا۔ آؤ آج تمہیں بات بتا دوں حضرت صدیق اکبر کی وفات کے بعد چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ امیر المومنین کون ہو گا ؟ آج اپنی کسی کتاب کا حوالہ نہیں۔ تیری کتاب شافی طوسی کا حوالہ۔ حضرت علی بھاگتے ہوئے آئے۔ پوچھنے لگے کہ کیا یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ صدیق کے بعد خلیفہ کون ہو گا؟ فرمایا۔ سن لو !ہم اپنی ناکوں کو کٹوانا گوارہ کر سکتے ہیں صدیق ضی اللہ عنہ کے بعد فاروق کے سوا کسی کو اپنا حکمران ماننا گوارہ نہیں کر سکتے۔ یہ صدیق اکبر ضی اللہ عنہ ‘یہ فاروق اعظم ضی اللہ عنہ اگر انہوں نے خلافت غصب کی ہوتی تو علی ان کے خلاف جہاد کرتے جس طرح بیٹے نے کیا اور اگر ان کی خلافت غلط ہوتی تو تیری شیعہ کتاب نہج البلاغہ کا حوالہ‘ حضرت امیر معاویہ ضی اللہ عنہ سے حضرت علی کا اختلاف ہوا۔ انہوں نے علی کی خلافت ماننے سے انکار کر دیا۔ حضرت علی نے خط لکھا کہ معاویہ میری خلافت کو کیوں نہیں مانتے؟ کہا اس لئے نہیں مانتا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل تیرے لشکروں میں موجود ہیں۔ آپ نے جواب دیا۔ میرا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ معاویہ سن لو‘ خلافت میرا حق ہے۔ انہ بایعنی القوم الذ ین بایعوا ابابکر و عمر و عثمان۔ انما الشوری للمہاجرین و الانصار فان اجتمعوا علی رجل وسموہ اماما کان ذ لک للّٰه رضاً ( نہج البلاغتہ شرح ابن میثم ج ۳ ص ۲۴۱) اس لئے کہ مجھے انہوں نے خلیفہ بنایا ہے جنہوں نے ابو بکر و عمر و عثمان کو خلیفہ بنایا تھا۔ جس طرح ان کی خلافت سچی تھی اسی طرح میری خلافت بھی۔ اور پھر محبت کا یہ عالم تھا کہ جب فاروق نے علی کی اکلوتی بیٹی جو فاطمہ کے بطن سے تھی کا رشتہ مانگا تو علی نے کہا کہ کائنات کا کوئی اور شخص مانگتا تو انکار دیتا لیکن عمر کو انکار نہیں کیا جا سکتا۔ تیری سترہ کتابوں کا حوالہ کوئی انکار کر کے تو دکھائے۔ معلوم ہوتا ہے علی ان کی خلافت کو سچا مانتے تھے۔ ان کی بیعت بھی کی ان کے پیچھے