کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 26
امام کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے دلوں کو زمینوں کے ساتھ تشبیہہ دی ہے۔ آپ نے فرمایا کافر کا دل اس کلر بنجر اور شور زمین کی طرح ہے جس پر مہینوں بارش برس جائے اس زمین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ فرمایا منافق کا دل اس زمین کی طرح ہے جس زمین کے اندر گڑھے پڑے ہوئے ہوں۔ وہ زمین بارش کا پانی اپنے اندر جمع تو کر لیتی ہے جانور اس سے پانی پی کر اپنی پیاس کو تو بجھا لیتے ہیں لیکن اس زمین کو پانی کا کوئی فائدہ نہیں پہنچتا کیونکہ گڑھوں میں بدلی ہوئی زمین نے کونسی انگوریوں کو اگانا ہے؟ کون سی فصلوں کو پیدا کرنا ہے ؟
امام کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن کا دل سرسبز و شاداب کھیتوں کی طرح ہے۔ اس زمین کی طرح جو پیاسی آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کے دیکھتی رہتی ہے کہ رب کی رحمت کا قطرہ برسے اسے اپنے اندر جذب کرے اور جذب کر کے اپنے دامن میں چھپی ہوئی خیر و برکات کو اگل دے کہ ساری کائنات اس سے مستفید ہو۔ بعینہ مومن کا دل اس طرح کا ہے۔ موسم بہار یعنی رمضان کا مہینہ آتا ہے اس دل کو سر سبز و شاداب کر کے چلا جاتا ہے۔ لیکن اگر دل مردہ ہے دل اللہ رسول کا باغی ہے دل نبی کا نافرمان ہے تو اس دل کو رمضان کے روزوں کاکوئی فائدہ نہیں ہے۔
مسئلہ یاد رکھو۔ اگر کسی شخص نے گیارہ مہینے نماز ادا نہیں کی ہے اور اللہ کے احکامات کو تسلیم نہیں کیا ہے تو اسے رمضان کے مہینے کے روزوں کا کوئی ثواب نہیں ہے۔ صرف اس شخص کو ثواب ہے جس نے اس مہینے کے روزے رکھ کر اپنی اگلی زندگی کو اللہ کے احکام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی۔ جس نے ارادہ کیا کہ اب تک جو غلطی ہو گئی سو ہو گئی اب تک جو بھول ہو گئی سو ہو گئی اب تک جو خطاء ہو گئی سو ہو گئی اب تک جو لغزش ہو گئی سو ہو گئی اب اگر زندگی گزاروں گا تو رب کے احکامات کے مطابق گزاروں گا۔ اور پھر اس نے صرف رمضان کے روزوں کو ہی فرض نہیں سمجھا بلکہ اس نے جانا کہ سب سے اول اسلام کی شرط یہ ہے کہ اللہ کی توحید میں خلل نہ ڈالا جائے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا شرکت غیرے اپنا امام اپنا ہادی اپنا رہبراپنا مقتدا اور اپنا رہنما تسلیم کیا جائے۔ جس طرح رب کی توحید میں رب کی الوہیت میں رب کی ربوبیت میں کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا جاتا۔ اسی طرح حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی