کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 258
سننے والے بیوقوف ہوں۔ کہا اتنا بہادر تھا۔ ہم نے کہا تمہاری بات مان لیتے ہیں جو اتنا بہادر تھا دو سو من وزنی دروازہ ایک ہاتھ سے اکھاڑ لیتا تھا اس نے کیوں نہیں خروج کیا؟ اگر خلافت چھینی گئی ہوتی تو شیر خدا فاتح خیبر صارع مرحب جنگ بدر کے ہیرو معرکہ حنین میں جہاد کرنے والے اس علی کو خروج کرنا چاہئے تھا۔ کیوں نہیں کیا؟ بیٹے نے اگر کیا تو باپ نے کیوں نہیں کیا تھا؟ ان کی تفسیر بھی دیکھ لو ذرا۔ تیری تفسیر صافی میں لکھا ہے علی اتنا بہادر تھا ایک دن ابو بکر نے کوئی بات کی مزاج پہ ناگوار گزری۔ پاؤں زمین پر مارا زمین پہ زلزلہ طاری ہو گیا۔ زمین اس طرح ہلنے لگی جس طرح پرانی گھڑی کا پنڈولم ہلتا ہے۔ مدینے کی بستی اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر۔ حضرت ابو بکر کا رنگ اڑ گیا اڑنا ہی چاہئے تھا۔ حضرت ابو بکر نے ڈرتے ڈرتے عمر کو کہا او عمر علی دے گوڈے پھڑ لے نہیں تے اج ساری کائنات تباہ ہو جائے گی۔ (او عمر علی کے گھٹنے پکڑ لو نہیں تو آج ساری کائنات تباہ ہو جائے گی)۔ آدھا منٹ اور گزر گیا تو ساری کائنات میں کوئی مرد بھی زندہ باقی نہیں رہے گا۔ حضرت عمر نے گھٹنے پکڑ لئے علی جانے دو معاف کر دو۔ حضرت علی نے دیکھا اور کہنے لگے اب میری قوت کا پتہ چلا۔ کہنے لگے معافی دے دو۔ حضرت علی نے پھر پاؤں مارا زمین پہ سکتہ طاری ہو گیا۔ اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَھَا (سورۃ زلزال:۱) یہ تفسیر صافی میں اس آیت کے نیچے لکھا ہوا ہے۔ جو اتنا طاقتور تھا کہ اس کے زمین پہ پاؤں مارنے سے زمین پہ زلزلہ طاری ہو جاتا تھا۔ اس کا حق چھینا گیا تو اس نے خروج کیوں نہیں کیا؟ اگر یہی بات تھی تو خروج کرتے بلکہ یہی نہیں آج ذرا ایک مسئلہ یاد کر لینا اپنی گرہ میں باندھ لینا۔ رب کائنات کی قسم ہے ایک مسئلہ یاد کر لو ساری کائنات کے روسیاہ اکٹھے ہو جائیں اللہ کے فضل و کرم سے مل کر اس کا جواب نہیں دے سکتے۔ ان سے پوچھو اگر علی کا حق مارا گیا تھا تو تمہاری ساری کتابوں کے اندر کافی کلینی کے اندر تہذیب الابصار کے اندر الارشاد کے اندر اعلام الوری کے اندر کشف الغمہ کے اندر