کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 257
انشاء اللہ ایک دن آئے گا۔ تیری وزارت بھی ضبط اور تو بھی ضبط[1] ہو جائے گا حق کبھی ضبط نہیں ہو سکتا۔ کر کے دیکھ لو۔ ہم نے اللہ کی رحمت سے کبھی کسی غیر خدا سے ڈرنا نہیں سیکھا ہے۔ ان کو تو دہائی غیر اللہ کی آتی ہے۔ کتاب بند کروانے کے لئے بھی غیر اللہ کی دہائی۔ تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ نبی پاک حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت علی کی عمر تیس برس تھی اور تیس برس کا آدمی جوان رعنا ہوتا ہے۔ بھر پور جوانی تیس سال کی ہوتی ہے۔ اگر ساٹھ سال کا بوڑھا اپنے حق کے چھننے پر خروج کرتا ہے تو تیس سال کے جوان نے کیوں نہیں کیا؟ کسی نے جنگ اخبار میں لکھا کہنے لگے خیبر کے میدان میں لڑتے لڑتے حضرت علی کی ڈھال ٹوٹ گئی۔ ایک تلوار ہوتی ہے اور ایک تلوار سے بچاؤ کے لئے لوہے کا توا سا گولا سا ہوتا ہے۔ تلوار اس کے سینے میں مارتے ہیں وہ لوہے کا گولا سا آگے کر دیتا ہے۔ اچھا جی پھر ؟ کہنے لگے اب بچاؤ کے لئے کوئی چیز نہیں تھی۔ پھر ؟ کہنے لگے سامنے خیبر کے قلعہ کا دروازہ تھا۔ اور دروازہ کتنا وزنی تھا؟ کہنے لگے چالیس آدمی مل کے اسے کھولتے اور بند کرتے تھے۔ چالیس آدمی دھکا لگاتے تھے تب بند ہوتا تھا سو گز لمبا اور چالیس گز چوڑا تھا۔ سو من کا تو ہو گا ہی۔ کہنے لگا حضرت علی نے دیکھا اور کچھ نہیں۔ صرف دروازہ ہے۔ دروازے کے کڑے میں بایاں ہاتھ ڈالا ہلایا زور سے دھکا دیا دروازہ اکھڑ کے ہاتھ میں آگیا۔ اس کو ڈھال بنا لیا اور تلوار چلانے لگے۔ جب میں یہ واقعہ پڑھ رہا تھا جو جنگ میں چھپا ویسے تو شیعہ کتابوں میں ہے سنیوں کی بھی تو مت ماری گئی ہے اس نے بھی لکھ دیا۔ بدقسمتی سے وہ بریلوی نہیں تھا۔ اس نے یہ واقعہ لکھا۔ میرا بیٹا کہنے لگا ابو یہ سو گز لمبا چالیس گز چوڑا تلوار کہاں سے چلا رہے تھے؟ میں نے کہا بیٹا تلوار چلانے کے لئے درمیان میں سے کھڑکی نکال لی تھی۔ میں نے کہا اگر عقل کی بات کرے تو آدمی گپ کیسے مار سکتا ہے؟ گپ تو تب مارتا ہے جب سارے
[1] ان دنوں میاں نواز شریف سعودی عرب میں جلاوطنی نما قید یا قید نما جلا وطنی کے ایام گزار رہے ہیں۔ موصوف پر یہ وقت شاید ان مظلوموں کی بدعاؤں کے باعث آیا ہے۔ جن پر ان کے ادوار ہرفتن میں ظلم ہوئے ہیں۔