کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 25
یَشْعُرُوْنَ۔[1] (سورۃ البقرہ-۹) اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں مومنوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ فرمایا نہ رب کو دھوکہ نہ ایمان داروں کو دھوکا۔ دھوکے میں اگر مبتلا کر رکھا ہے تو انہوں نے اپنے نفسوں کو مبتلا کر رکھا ہے۔ لوگو! یاد رکھو اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ میرے وہ بھائی اور دوست میری وہ مائیں اور بہنیں جو یہ سمجھتی ہیں کہ اسلام صرف رمضان المبارک کے روزوں کے رکھ لینے کا نام ہے۔ باقی گیارہ مہینے پوری آزادی ہے۔ جو جی میں آئے کریں جو دل میں آئے نہ کریں یا رمضان کا روزہ رکھ لیں اور دن جس طرح جی میں آئے گزاریں رات جس طرح دل میں آئے بتائیں ۔ سمجھ لیں کہ انہوں نے نہ ایمان کو سمجھا ہے نہ اسلام کو اور نہ ہی روزہ ان کو قیامت کے دن کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ اس شخص کا کوئی روزہ نہیں ہے۔ میری بات کو توجہ کے ساتھ سن کر پلے باندھ لو۔ جو شخص گیارہ مہینے رب کی نافرمانی میں زندگی گزارتا ہے۔ ایک مہینہ رمضان کے روزے رکھ کر اپنے آپ کو سمجھ لیتا ہے کہ وہ جنتی بن گیا ہے مومن اور مسلمان ہو گیا ہے یہ اس کی بھول ہے۔ اس لئے کہ اس نے اسلام کو ایک ٹنڈا منڈا (ادھورا) دین سمجھا ہے جس کا سال کے گیارہ مہینوں میں تو کوئی تعلق نہیں۔ صرف ایک مہینے میں اس کا تعلق پیدا ہوتا ہے۔ یہ انتہائی غلط فہمی غلط سوچ اور غلط فکر کا نتیجہ ہے۔ مومن وہ ہے جو کہ بارہ مہینے اپنی زندگی رب کی مرضی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے مطابق گزارتا ہے۔ جس نے گیارہ مہینے غفلت میں بغاوت میں سرکشی میں اللہ کی نافرمانی میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی روگردانی میں گزارے اس کو یہ مہینہ کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ یہ مہینہ صرف مومنوں کے لئے مسلمانوں کے لئے باعث رحمت بنا کے بھیجا گیا ہے۔ جو مومن نہیں ہیں جو مسلمان نہیں ہیں ان کے لئے یہ مہینہ کوئی فائدہ مند نہیں ہے۔ اس کی مثال موسم بہار کی مثال ہے۔ موسم بہار میں بادل امڈتے ہیں خوشگوار ہوائیں چلتی ہیں بارشیں برستی ہیں لیکن ہر زمین کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ بارش سے ہر زمین تر و تازہ نہیں ہوتی ہر زمین پہ سبزہ نہیں اگتا۔ کلر زمین شور زمین پر بارش پڑنے سے اس کے شور میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہ زمین ہریاول میں سبزہ زار میں تبدیل نہیں ہوتی ۔ صرف وہ زمین موسم بہار سے فائدہ اٹھاتی ہے جو زمین فصلوں کے لئے قابلیت رکھتی ہے۔
[1] سور البقرہ: ۹