کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 236
اے میرے محبوب تیرا کام یہ ہے کہ جو حق ہو اس کو کھول کھول کر بیان کر۔ یہ نہ دیکھ کہ لوگوں کی پیشانیوں پر مسکراہٹ آتی ہے کہ سلوٹیں پڑتی ہیں۔ قرآن نے ہم کو یہ نہیں بتلایا کہ تم بھی قصے اور کہانیاں بیان کرنا شروع کردو۔ اچھے اچھے لوگ قصہ گو بن گئے۔ حقیقی بات یہ ہے کہ دس محرم کو جو واقعہ رونما ہوا ہے اس کا آغاز سن ساٹھ ہجری کو ذی الحجہ کے ابتدائی ایام میں ہوا۔ حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو پتہ چلا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات ہو گئی ہے۔ وہ امیر معاویہ جس کی بیعت خود حسین نے کر رکھی تھی۔ سنو ذرا بات۔ آج انشاء اللہ مسئلہ سمجھا کے جاؤں گا۔ اس کے بڑے بھائی حسن نے بھی کی ہوئی تھی۔ وہ معاویہ فوت ہوئے اور ذاکر واعظ اور ہمارے ان پڑھ مولوی بھی حضرت معاویہ کا نام لیتے ہوئے ہچکچاتے ہیں ان پر دشنام دیتے ہیں ان سے جا کے پوچھو کہ جاؤ ہم تو صدیق و فاروق و عثمان کی خلافت کو ثابت کر رہے ہیں لیکن اگر تم ہم سے پوچھتے ہو تو ہم کو یہ بتلاؤ کہ مسئلہ صرف صدیق فاروق اور عثمان کا نہیں بلکہ تمہارے دو معصوم اماموں نے حضرت معاویہ کی امامت کو بھی مانا ہوا ہے حضرت امیر معاویہ کی خلافت کو بھی تسلیم کیا ہوا ہے اور اگر معاویہ کی خلافت غلط تھی تو سن چالیس ہجری سے لے کر سن ساٹھ ہجری تک بیس سال کے طویل عرصے میں حسین نے معاویہ کی خلافت کو چیلنج کیوں نہیں کیا؟ بیس سال معاویہ کی خلافت کو جناب حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہما نے قبول کئے رکھا۔ ایک لفظ زبان سے نہیں کہا اور حوالہ سنیوں کی کتاب کا نہیں حوالہ شیعہ کتاب رجال کشی کا۔ کربلا کے اندر شیعوں نے کتاب چھپوائی۔ تیسری صدی ہجری آج سے بارہ سو سال پہلے کا مصنف ہے اور دوسری کتاب حیو القلوب ملا باقر مجلسی ایرانی کی جو ایران کے شیعہ پریس نے چھاپی اس کا حوالہ ہے۔ دونوں کتابوں کے اندر لکھا ہے کہ حضرت حسین نے جب حضرت معاویہ سے صلح کی تو شرائط طے ہوئیں۔ اس کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی شرائط کو تسلیم کیا۔ جب شرائط تسلیم ہو گئیں حضرت حسن نے علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے نے خلافت سے دستبردار ہو کر اس مسجد کے اندر جس مسجد کو ان کے بابا حضرت علی نے بنوایا تھا اپنے باپ حضرت علی کا منبر رکھوایا اور اس پر حضرت امیر معاویہ کو بٹھایا اور خود نیچے بیٹھے۔ کہا کائنات کے لوگو سن لو آج رسول کا نواسہ علی کا