کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 234
ہر روز قصے۔ ابھی تو خدا نے مجھے ریڈیو سننے کی توفیق ہی نہیں دی۔ اس لئے کہ ریڈیو سننے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ ہم کہاں سنیں ؟ ایک دن ایک جلسے میں جا رہا تھا انہی دنوں کی بات ہے تو راستے میں ڈرائیور نے جو جلسے والے آئے تھے ان کا ساتھی تھااپنی گاڑی لے کر آیا ریڈیو لگایا۔ ایک آدمی بڑے عجیب و غریب انداز سے چیخ و چلا رہا تھا۔ میں نے کہا بند کرو۔ کہنے لگا جی ذرا سنو تو سہی۔ وہ تقریر کر رہا تھا کہنے لگا کہ حسین ابن علی میدان میں آئے تلوار اٹھائی ادھر یزید کا لشکر ادھر تلوار اٹھائی کشتوں کے پشتے لگ گئے ادھر تلوار اٹھائی لاشوں کا انبار لگ گیا۔ جدھر دیکھتے ہیں لاشیں ہی لاشیں۔ اتنی زیادہ لاشیں کہ لاشوں کا پہاڑ بن گیا۔ میں پریشان ہو گیا۔ میں نے کہا کہ مولوی صاحب نے جتنا زور لگا کے بات بیان کی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حسین نے دو چار لاکھ آدمی مار دیئے ہیں۔ تاریخ سے تو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت حسین کے ۶۱ ساتھی شہید ہوئے اور مخالفوں کے کوئی بارہ چودہ آدمی مارے گئے۔ یہ اکیلے حضرت حسین نے ایک دو تین لاکھ آدمی مار دئیے ہیں۔ لاشیں کہاں چلی گئیں تھیں؟ کوئی بندہ پوچھنے والا نہیں ہے اور پھر ایک ذاکر تقریر کر رہا تھا معصوم جا رہا ہے قافلے کا شہزادہ جا رہا ہے اور دیکھو یہ ہو رہا ہے۔ میں بڑا حیران ہوا۔ میں نے اس کی بات سن کے کہا ذرا آپ بھی اپنے دماغ پہ زور ڈال کے دیکھئے آپ کا بھی یہی تصور ہو گا جب آدمی ان سے یہ بات سنتا ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کوئی پندرہ سولہ سال کا بالکل معصوم سا نوجوان ہے۔ جس نے زندگی میں کبھی تلوار بھی نہیں اٹھائی۔ یہ بیچارہ لڑنے کے لئے جا رہا ہے اور وہاں بڑے بڑے بندوں نے اس کو گھیر لیا اور شہید کر دیا ہے۔ بیان کرنے والے کو اتنا پتہ نہیں ہے کہ اس کی اپنی کتابوں کی روایت کے مطابق حضرت حسین کی عمر اس وقت انسٹھ سال تھی۔ ایک کم ساٹھ سال اور ایک کم ساٹھ سال کا بندہ جوان اور بچہ نہیں ہوتا بلکہ بوڑھا ہوتا ہے۔ سفید بال اور بچے بیویاں اور جوانی تو بڑی بات ہے سوچ و شعور سے آگے ہوتا ہے۔ چالیس برس کی زندگی کو لوگ کہتے ہیں کہ یہ عمر کی انتہا اور کمالیت کے دن ہوتے ہیں۔ جو انسٹھ ساٹھ سال کا آدمی ہو اس کے لئے تو اس طرح کے لفظ ہولتے ہوئے بھی آدمی کو حیا آنی چاہئے کہ کیا لفظ ہم بول رہے ہیں؟ بالکل ایسا معلوم ہوتا ہے جس طرح کہ ایک ننھا منا سا بچہ ہو اس کو لوگوں نے گھیر گھار