کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 227
الامر الواحد علی کہہ رہا ہے میرا ایمان معاویہ ضی اللہ عنہ سے زیادہ نہیں اور معاویہ کا ایمان میرے سے زیادہ نہیں۔ الاما اختلفنا فیہ من دم عثمان ونحن منہ براء۔ (نہج البلاغہ ابن میثم جلد نمبر:۵‘ ص۱۹۴) ہمارا اختلاف خون عثمان کے بارے میں ہے جس کا کوئی داغ میرے دامن پہ نہیں۔کیسے نہیں؟ مروج الذھب مسعودی کی شیعہ کی تاریخ کی کتاب کا حوالہ ذرا سن لو۔ اللہ کی قسم ہے اگر کسی کے دل میں رتی برابر بھی بات ہے اس حوالے کے بعد اس کے سینے میں عثمان کے خلاف کدورت کا کوئی لفظ باقی نہیں رہ سکتا۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کو جب علم ہوا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ابن عفان کا محاصرہ ہو گیا ہے اور لوگوں نے ان کے مکان کا محاصرہ کر لیا ہے۔ کیا کہا ؟ یہ کتاب مروج الذھب مسعودی شیعہ کی دوسری جلد صفحہ ۳۴۴ اور ۳۴۵ سنو ذرا فلما بلغ علیا انھم یرید ون قتلہ بعث بابنیہ الحسن والحسین جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ دشمن عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنا چاہتے ہیں اس نے عثمان رضی اللہ عنہ کے دروازے کی پہرہ داری کے لئے حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ او جس کے گھر کی چوکیداری حسن و حسین کریں اس کے مقام کا کیا کہنا اور بھیجا کس نے؟ علی رضی اللہ عنہ نے۔ ’’مروج الذہب‘‘ شیعہ مورخ کی کتاب فلما بلغ علیا جب علی رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا انھم یرید ون قتلہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنا چاہتے ہیں بعث بابنیہ الحسن والحسین اس نے اس کے گھر کی چوکھٹ کی حفاظت کے لئے حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ اور کیا کہا؟ موالیہ بالسلاح الی بابہ لنصرتہ