کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 226
فسمعنا واطعنا وناصحنا ہم نے سر کو جھکا لیا اطاعت کی اس کے ساتھی بنے۔ و تولی عمر الامر عمر رضی اللہ عنہ حکمران رہا۔ وکان مرض السیر میمون النقیبہ (کتاب الغارات ص:۳۰۷) عمر الہامی آدمی تھا اس کا نفس پاک تھا۔ یہ علی رضی اللہ عنہ کہہ رہا ہے۔ میمون النقیبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ کس کے بارے میں کہا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں اور حضرت عمر کے بارے میں نہج البلاغہ شرح ابن میثم کا کیا کہا ؟ چوتھی جلد شیعہ کی کتاب نہج البلاغہ ۔ حضرت علی کی کتاب کی شرح۔ عمر کو کہا للّٰه بلاد فلان فقد قوم الاود و د اوی العمد و اقام السنتہ وخلف الفتنہ ذ ھب نقی الثوب قلیل العیب اصاب خیرھا وسبق شرھا ادی الی اللّٰه طاعتہ واتقاہ بحقہ (نہج البلاغہ ابن میثم جلد نمبر: ۴‘ ص:۹۶) شارح ابن میثم شیعہ شارح اس کے نیچے لکھتا ہے۔ کہتا ہے لوگو سن لو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جو یہ کہا کس کو کہا ہے ؟لما ذکر لا فی خلافتہ عمر یہ عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا ہے۔ عمر وہ تھا جس نے ٹیڑھے کو سیدھا کیا‘ جس نے سنت کو قائم کیا‘ جس نے بدعت کا نام مٹا دیا‘ جس نے راستوں کو صاف کیا۔ جب گیا اس کے دامن پہ کوئی داغ موجود نہیں تھا۔ یہ شرح نہج البلاغہ ہے۔ ۶۷۹ ھ میں لکھی گئی۔ جلد اس کی چوتھی‘ صفحہ اس کا ۹۶‘ ایران میں چھپی۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مدح کی‘ عثمان رضی اللہ عنہ ذوالنورین کی مدح کی۔ اور پھر کہا لوگو میں نے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی‘ پھر عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی‘ پھر عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کی‘ پھر معاویہ سے لڑا۔ یہ سمجھ کے نہیں لڑا کہ معاویہ کافر ہے بلکہ یہ سمجھ کے لڑا کہ معاویہ کا میرے ساتھ سیاسی اختلاف ہے۔ نہج البلاغہ کی روایت ہے۔ کہا لا نستزید ھم فی الایمان باللّٰه والتصد یق برسولہ و لا یستزید وننا