کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 221
وقت حضرت علی سے شادی کی اس وقت محمد بن ابی بکر کی عمر صرف دو برس تھی۔ اس لئے یہ علی کے گھر میں پلا علی کے گھر میں پروان چڑھا علی کے گھر میں جوان ہوا اور جب علی خلافت پر متمکن ہوئے تو حضرت علی نے اس کو مصر کا گورنر بنا کے بھیجا اس کے نام خط لکھا۔ لوگوں نے پوچھا علی بتلاؤ ابو بکر کے بارے میں تمہاری رائے کیا ہے؟ تم نے ابو بکر کی بیعت کی تھی کہ نہیں کی تھی؟ تم نے ابو بکر کو مانا تھا کہ نہیں مانا تھا؟ ابو بکر کو لوگوں نے امام تسلیم کیا تھا کہ نہیں کیا تھا۔ تیری کتاب۔ اللہ کی قسم ہے! میں جھوٹ ثابت کرنے والے کو انعام میں اپنی کوٹھی دینے کو تیار ہوں۔ آئے کوئی ماں کا لال آئے کوئی انعام لینے والا آئے۔ اگر ماں نے کسی بچے کو جنا ہے جو اٹھ کے کہے کہ کتاب غلط ہے‘ حوالہ غلط‘ عبارت غلط یا ترجمہ غلط اور اگر عبارت ٹھیک‘ کتاب ٹھیک‘ حوالہ ٹھیک تو اپنا عقیدہ بھی ٹھیک کر لے۔ حضرت علی کہتے ہیں فلما استکمل رسول اللّٰه مدتہ من الدنیا و توفاہ اللّٰه الیہ سعیدا حمیدا جب سرور کائنات کی مدت پوری ہوئی۔ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ آپ کو خوشبو والا محبوب‘ تعریفوں والا بنا کے اٹھایا فلما مضی لسبیلہ تنازع المسلمون الامر بعد ہ جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی مسلمانوں میں اختلاف ہوا کہ رسول کے بعد کون امیر المومنین کون خلیفتہ المسلمین ہو گا؟ فرمایا فما راعنی الا انثیال الناس علی ابی بکر و اجفالہم الیہ لیبایعوہ میں نے دیکھا کہ جب لوگوں میں جھگڑا ہوا۔ ثقیفہ بنی ساعدہ کے اندر ایک گروہ نے کہا سعد ابن عبادہ امیر۔ ایک نے کہا مہاجرین میں سے امیر ہو گا۔ لیکن میں نے کیا دیکھا لوگ