کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 220
سن لو پھر بات۔
آج مسئلہ خلافت بھی حل ہو جائے گا۔ انشاء اللہ اور اپنی کتاب سے ثابت نہیں کروں گا۔ صرف تمہاری کتابوں سے۔ اپنی ایک کتاب کا حوالہ بھی نہیں۔ اٹھاؤ نہج البلاغہ‘ کو اٹھاؤ کتاب الشافی طوسی کو‘ اٹھاؤ کتاب الامالی کو‘ اٹھاؤ غارات للثقفی کو‘ اٹھاؤ منارالہدیٰ للبحرانی کو‘ اپنی کتابوں کو اٹھاؤ۔ آج سارا شور اور شور وہی کہ ؎
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہ خون نکلا
اور ؎
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
لڑنے کے لئے ہم سے آئے ہیں۔ کہتے ہیں جناب خلافت کا مسئلہ حل نہیں ہوا خلافت کی بات طے نہیں ہوئی۔ یہ شیعہ کی سب سے پرانی حدیث کی کتاب ہے۔ آج یہاں علماء بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی سن لیں۔ غلط فہمی کی بات ہے کہ حدیث کی سب سے قدیم کتاب کافی ہے۔ شیعہ کی حدیث کی سب سے قدیم کتاب کتاب الغارات ثقفی کی ہے۔ یہ کتاب الغارات انجمن آثار ملی ایران کی چھپی ہوئی ابو اسحاق ابراہیم ابن محمد ثقفی کو فی اصفہانی کی لکھی ہوئی۔ ۲۸۳ھ میں اس کی وفات ہوئی ہے۔ آج سے پونے بارہ سو سال پہلے کتاب لکھی گئی اور ایران کے اندر چھاپی۔ چھاپنے والا ایران کا سرکاری پریس ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جس کو کسی عام آدمی نے نہیں چھاپا بلکہ ایران کے سرکاری پریس نے چھاپا ہے۔ ایران کے سرکاری پریس تہران کی چھپی ہوئی کتاب۔ کتاب الغارات دو جلدوں میں ہے۔ اس کی جلد اول ص ۲۱۰ اور دوسری جگہ ص ۳۰۷۔سنو! کیا کہا ہے علی نے؟
آج کہتے ہیں۔ مسئلہ خلافت کا حل نہیں ہوا۔ حسین رضی اللہ عنہ نے یہ کیا معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ کیا بات حسین رضی اللہ عنہ کی کرتے ہو اعتراض صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پہ کرتے ہو۔ تمہاری کتاب شیعہ کی حدیث کی کتاب۔ خط حضرت علی کا نام محمد بن ابی بکر کے اور محمد ابن ابی بکر وہ ہے جس کو حضرت علی نے اپنا بیٹا کہا ہے۔ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پرانے ساتھیوں میں سے ہیں۔ ان کی والدہ حضرت اسماء بنت عمیس نے حضرت ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد حضرت علی سے شادی کی تھی۔ جس