کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 214
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے آج یہ مسئلہ بھی ذرا صاف ہو جائے۔ یزادنی صاحب بڑے ناراض ہو رہے ہیں کہ آپ نے جواب نہیں دیا۔ میں نے کہا جواب کس کو دیں۔ ایک کتاب لکھی۔ آج تک بے چارے گلے پڑے ہوئے ہیں۔ ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ اب جواب دیں گے اتنے ناراض ہو جائیں گے کہ پھر ان محبوبوں کو منانا ہمارے لئے مشکل ہو جائے گا۔ اور یہ ہیں بھی اتنے محبوب کہ پان کھا کے آتے ہیں سرمہ لگا کے آتے ہیں زلفیں لٹکا کے آتے ہیں اور کلہ سجا کے آتے ہیں۔ ان کو ناراض کر کے ہم کہاں جائیں گے؟ سنو! کعبے کے رب کی قسم ہے میری بات آج سن لو۔ آج تک میں نے کبھی تفاخر کے ساتھ بات نہیں کی۔ لیکن آج میری بات یاد رکھو۔ اللہ رب العزت کی قسم ہے کائنات کے اندر کوئی مسلک اگر بالکل انہی تعلیمات کا حامل ہے جو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما کو عطا کی تھیں تو وہ صرف مسلک اہلحدیث ہے اور کوئی مسلک نہیں ہے۔ سنو تو سہی! او اہلحدیثو ! زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا ’’تمہیں‘‘ سو گئے داستاں کہتے کہتے رب کی قسم ہے آج کا کوئی جواں جس کے سینے میں دھڑکتا ہوا دل اور جس کی کھوپڑی میں زندہ عقل ہے زندہ دماغ ہے اگر اس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے تو سوائے اہلحدیث مسلک کے کوئی دوسرا مسلک اختیار نہیں کر سکتا۔ یہی ایک مسلک ہے۔ جاؤ چپہ چپہ پہ تمہاری صداقت کی داستان لکھی ہوئی ہے۔ یار بھی لکھتے ہیں اغیار بھی لکھتے ہیں اور گلی میں بھی لکھتے ہیں سر بازار بھی لکھتے ہیں۔ اشتہاروں میں بھی لکھا۔ کہا درود پڑھنے کا ثبوت ہمارے پاس تو کوئی نہیں۔ نہ پڑھنے کا ثبوت تم دے دو۔ یہ تو مانا کہ پڑھنے کا ثبوت کوئی نہیں ہے۔ نہ پڑھنے کا بڑے فخر کے ساتھ ملاں نے کہا۔ کہتا ہے حدیث سے دینا۔