کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 208
اونچی بولا ذرا ۔ آدھی رات کا وقت ہے اور آدھی رات کا وقت قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔
اس کے بعد ضیاء الحق… نہیں رہے گا
ذرا ہاتھ اٹھا کے تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے۔
ضیاء الحق …نہیں رہے گا
شیعوں کا پشت پناہ… نہیں رہے گا
شیعوں کے سامنے جھکنے والا… نہیں رہے گا
سنیوں کو ذلیل کرنے والا نہیں رہے گا
انشاء اللہ
سن لو بات۔ یہ آخری تقریر ہے۔ کہتے ہیں وہابی پیشین گوئی نہیں کرتے۔ او علاقے کے بریلویو وہابی کی پیشین گوئی سن لو۔ یہ گرتی ہوئی دیوار ہے۔ جو مولوی اس دیوار کے نیچے آئے گا خود بھی مر جائے گا۔
سن لو ؎
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
جس نے پکڑا اس کے سامنے جھک گیا۔ جرنیل نہ ہو گیا موم کی ناک ہو گئی اور عجیب ہے۔ شب موم کر لیا۔ سحر آہن بنا لیا۔ صبح آہن بنے ہوئے۔ مطالبہ آیا تو موم ہو گئے۔ یہ مومن ہمیں نہیں چاہئے۔ کعبے کے رب کی قسم ہے جتنا نقصان اس دور میں پہنچا ہے۔ پوری پاکستان کی تاریخ میں اتنا نقصان نہیں پہنچا۔
کل تمہیں یاد ہو گا کہا گیا جو لکھ دے میں شیعہ ہوں زکو سے مستثنی جو لکھ دے میں شیعہ ہوں عشر سے مستثنی جو لکھ دے میں شیعہ ہوں ہاتھ کاٹنے سے مستثنی جو لکھ دے میں شیعہ ہوں دروں سے مستثنی۔ یہ سارے قانون سنیوں کے لئے رہ گئے ہیں؟
لوگوں نے پانچ پانچ روپے کے سرٹیفیکیٹ لے کر اپنے آپ کو شیعہ شو (ظاہر) کیا۔ اس شخص نے مجموعی طور پر لوگوں کو شیعیت کی طرف دھکیلا
بتلاؤ! قیامت کے دن صدیقہ کائنات کے سامنے تیرا جواب کیا ہو گا؟