کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 202
کھا کے کہتا ہوں۔ نہج البلاغہ بیروت کا چھپا ہوا ہے ص۱۴۲ ’’ لود د ت واللّٰه ‘‘ طالب علم اور علماء بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کے لئے کہتا ہوں۔ صرف وددت بھی نہیں کہا لوددت کہا۔ قسم بھی کھائی اور لام تاکید کا بھی لائے۔ پتہ تھا۔ انہوں نے دین ہی کو جھوٹ کے نام پہ ترویج دینا ہے۔ اس لئے دوہری تاکید کی۔ وددت نہیں کہا۔ لوددت واللّٰه ان معاویتہ صارفنی بکم صرف الدینار بالدرھم فاخذ منی عشر منکم و اعطانی رجلا منھم۔(نہج البلاغہ ص:۱۴۲) او میں رب کی قسم کھا کے کہتا ہوں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھی سچے میرے ساتھی کھوٹے‘‘ ’’ صارفنی بکم صرف الد ینار بالد رھم ‘‘ میرے سونے کے بنے ہوؤں کولے لے مجھ کو لوہے کے بنے ہوئے دے دے۔ کیوں؟ یہ بے ایمان اور اس کے ساتھی ایمان دار۔ کیا کہا؟ سن لے اس کو تو امام معصوم مانتا ہے۔ میں نبی کا چوتھا خلیفہ راشد مانتا ہوں۔ کہا ’’ فاخذ منی عشرۃ منکم ‘‘ کاش! میرے دس ساتھی لے لے اپنا ایک دے دے۔ اتنے کھوٹے اتنے کھوٹے کہ دوسری جگہ اسی نہج البلاغہ میں کہا ہے اتنے بے ایمان؟ اتنے؟ علی کتنے؟ کہا اتنے کہ اگر ان کو پیالہ رکھنے کے لئے دوں تو اس کا کڑا چرا کے بھاگ جائیں۔ فلوا ائتمنت احد کم علی قعب لخشیت ان یذھب بعلاقتہ اگر میں لکڑی کا پیالہ ان کے پاس امانت رکھوں ان کو اور کچھ نہیں ملے گا تو اس کا دستہ اکھاڑ کر لے جائیں گے۔ اتنے ایماندار؟ یہ علی کہتا ہے۔ پھر اسی نہج البلاغہ میں کہا اللھم انی قد مللتہم و ملونی و سئمتہم و سئمونی اللہ میں ان سے تنگ یہ مجھ سے تنگ اور بس؟ او نہج البلاغہ تیرا ۔ کہا