کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 200
ہو۔ کون ہے جو اپنی ماں کا نام بازاریوں کے سامنے لینا گوارہ کرے؟
یہ حسین یہ حسن یہ علی تمہارے ہاتھوں کے اتنے ستائے ہوئے زندگی میں بھی تم ستاتے رہے موت کے بعد بھی تم نے ان کو معاف نہیں کیا۔ کیا کہتے ہیں ؟
آج کسی معمولی آدمی کی بیوی کا تذکرہ کرنا ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہتے اس کا نام یہ ہے۔ کہتے ہیں مسز فلاں مسز خاں مسز مرزا بیگم سید اس کا نام نہیں لیتے اس کے شوہر کا نام لیتے ہیں۔ کیوں ؟
کہتے ہیں کہ نام لیتے ہیں توہین ہوتی ہے۔ او میرے نبی کی نواسیاں ہی ایسی ہیں جن کے نام تم بازاروں میں لئے پھرتے ہو۔ کوئی خدا کا خوف کرو۔ وہ لوگ انہیں حیا کرنا چاہئے جو نبی کی بیٹیوں کے نام بازاروں میں لئے پھرتے ہیں۔ کبھی اپنی بہن کا اپنی ماں کا نام بھی لیا ہے ؟
اس لئے علی نے معاویہ کو مخاطب کر کے اپنے شیعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا۔ کتاب تمہاری! ’’نہج البلاغہ‘‘
کاش ’’معاویہ! میرے ساتھی تیرے اور تیرے میرے ہوتے۔ پھر میں دیکھتا کہ تو میرا مقابلہ کر سکتا ہے کہ نہیں۔ میرے تو پلے ہی بے ایمان پڑ گئے ہیں۔‘‘
کتاب تیری! آج پہلی مرتبہ کتاب ساتھ لے کے آیا ہوں۔ کوئی یہ نہ کہے کہ عربی کا ماہر ہے عربی بولتا ہے عربی جانتا ہے عربی کی عبارت بنا لینا اس کے لئے کوئی مشکل کام نہیں۔ سن لو شیعہ کے نزدیک ساری کائنات میں سب سے مقدس کتاب اگر کوئی ہے تو نہج البلاغہ ہے۔ قرآن نہیں۔ کیوں ؟
کہتے ہیں قرآن تبدیل ہو گیا ہے۔ قرآن بدل گیا ہے۔ میں نے دو سال پہلے وعدہ کیا تھا کہ کبھی اس موضوع پہ بھی گفتگو کروں گا۔ لیکن کیا کروں۔ بڑے مسئلے ہیں۔ وعدہ ہے پرسوں انشاء اللہ اس موضوع پر گفتگو فاروق آباد میں ہو گی۔ صرف قرآن کے مسئلے پر انشاء اللہ۔
سنو ذرا بات! قرآن مانتے نہیں۔ حدیث مانتے نہیں۔ سب سے مقدس کتاب کونسی؟
’’نہج البلاغہ‘‘۔ ہم نہیں مانتے۔ ان کی کتاب۔ ہماری نہیں ان کی کہ