کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 199
صلح کروائے گا۔ کن کے درمیان؟ کن کے گروہوں کے درمیان؟ کہتے ہیں لڑنے والا کافر تھا۔ امام معصوم ناطق وحی دونوں گروہوں کو مسلمان کہہ رہا ہے تو کافر کہہ رہا ہے۔ کون سچا ہے؟ جس پہ رب کا قرآن آیا جس پہ جبرائیل امین آیا کہ تو سچا ؟ نبی نے دونوں گروہوں کو مسلمان کہا اور آج تیری کتابوں سے مسلمان ثابت کر کے جاؤں گا۔ ذرا پہلے بات کو سمجھ لے پورا قصہ سمجھ لے۔ حضرت حسن نے اپنے کمانڈروں کو کہا میں نے معاویہ سے صلح کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے پوچھا صلح کس طرح ہو گی ؟ کہنے لگے میں امامت سے دستبردار ہو جاؤں گا۔ کہنے لگے مانو گے کس کو؟ کہنے لگے امیر معاویہ کو۔ ایک شیعہ آگے بڑھا۔ یہ تیری کتاب الارشاد شیخ مفید کی۔ کائنات کا کوئی شیعہ آئے۔ بیگم کوٹ میں کھڑے ہو کر پوری کائنات کے شیعوں کو میرا چیلنج ہے۔ پنجاب کے نہیں پاکستان کے نہیں کہ ان کو عربی کے دو حرف پڑھنے نہیں آتے۔ ساری کائنات کے شیعوں کو عرب کے شیعوں کو عجم کے شیعوں کو۔ کوئی ماں کا لال آئے۔ میرا حوالہ غلط ثابت کر کے دکھائے۔ کعبے کے رب کی قسم ہے۔ لاہور میں رہنا چھوڑ دوں گا اور کتاب کسی ایرے غیرے نتھو خیرے کی نہیں۔ کتاب شیخ مفید کی الارشاد۔ وہ مفید جس کی عظمت یہ ہے جس کا مقام یہ ہے کہ اس کو موسی کاظم ساتویں امام امام معصوم کے مقبرے میں دفن کیا گیا۔ اس نے اپنی کتاب میں لکھا طبرسی نے اپنی کتاب میں لکھا اربلی نے اپنی کشف الغمہ میں لکھا ملا باقر مجلسی نے جلاء العیون میں لکھا۔ شیعان علی شیعان حسن شیعان حسین تم اہل بیت کے ساتھ یہ سلوک آج سے نہیں کر رہے۔ یہ سلوک پرانا چلا آرہا ہے۔ کہتے ہو یزید نے ان کی مستورات کی توہین کی تھی کی ہو گی۔ میں کہتا ہوں آج تم خانوادہ حسین کی عورتوں کی توہین کرتے ہو کہ بازاروں میں گندی زبانوں کے ساتھ ان کے نام لیتے