کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 194
ساتھ لڑنے کے لئے نکلے۔ اس لئے کہ شہادت عثمان کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس لئے کہ وہ لوگ جنہوں نے شہادت عثمان میں حصہ لیا تھا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قتل میں شریک ہوئے تھے۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کمانڈروں کی پناہ میں تھے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس معاملے میں تین طریقے سے ملوث تھے اس لحاظ سے کہ حضرت عثمان ان کے رشتہ دار تھے ان کے قبیلے کے تھے ان کے چچا زاد بھائی تھے۔ ایک اس لحاظ سے کہ حضرت نائلہ حضرت عثمان کی زوجہ حضرت معاویہ کی بہن تھیں اور حضرت نائلہ نے حضرت عثمان کا خون آلود پھٹا ہوا کرتہ اور اپنی چار کٹی ہوئی انگلیاں امیر معاویہ کے پاس بھیجی تھیں کہ معاویہ رسول کے داماد کو سرور کائنات کے صحابی کو تاجدار بطحا کے اس غلام کو جس کے متعلق کونین کا تاجدار کہا کرتا تھا۔ عائشہ عثمان وہ شخص ہے کہ آسمان کے فرشتے بھی اس کی حیا کی لاج رکھتے ہیں کو شہید کر دیا گیا۔ اس عثمان کو جس کی حیا کا پاس خود رسول ہاشمی کیا کرتا تھا۔ وہ عثمان کہ جس عثمان کو ایک ایسا شرف حاصل ہوا جس شرف میں کائنات کا کوئی انسان عثمان کا ہمسر و شریک نہیں ہے۔ اور وہ شرف یہ تھا کہ ایک ہی شخص کائنات میں تھا جس کے نکاح میں کسی نبی نے دو بیٹیاں دی تھیں۔ یہ شرف دوسرے کسی شخص کو حاصل نہیں نہ آدم کی امت میں نہ نوح نہ ابراہیم کی امت میں نہ موسیٰ نہ عیسیٰ کی امت میں۔ یہ شرف اکیلے عثمان کو حاصل ہوا۔ اور سن لو۔ سب اپنے اپنے مقام پر سب کا اپنا مقام ہے۔ لیکن ہر ایک کے کچھ امتیازی اوصاف ہیں۔ جسے رب نے وہ اوصاف عطا کئے جو دوسرے کسی کو عطا نہیں کئے۔ عثمان کو ایک شرف یہ بھی حاصل ہوا کہ عثمان کو غزوہ تبوک کے موقع پر نبی نے اپنی مسجد پاک میں اپنے منبر اقدس پر کھڑے ہو کے آٹھ مرتبہ جنت کی بشارت دی تھی۔ اس عثمان کی لاش بے گوروکفن پڑی ہے۔ اس کا کرتہ نیزوں سے اور تلواروں سے چھلنی ہو چکا ہے۔ اس کی بوڑھی بیوی اس کو چھڑانے کے لئے آگے بڑھتی ہے۔ ہاتھ آگے کیا ظالموں نے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ ڈالی ہیں۔ وہ عثمان جس نے چالیس دن تک بن کھائے پیئے روزہ رکھا ہے۔ کربلا کے واقعات بیان کرتے ہو میرا مضمون یہ نہیں ہے وگرنہ امام مظلوم کی شہادت کے