کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 189
میری وٹ واہنا چاہندا اے۔ میں نے کہا چودھری وٹ ای اے ناں۔ کہنے لگا وٹ نئیں جٹ دی سٹ اے۔ او تم دو ٹکے کے لوگ ہم دو ٹکے کے لوگ ہماری وٹ کوئی نہیں چھین سکتا۔ علی اتنا ہی کمزور تھا کوئی اس کی خلافت ہی چھین کے لے گیا تھا؟ کوئی عقل کی بات کرو‘ کبھی سوچ سمجھ کے بھی بات کی ہے؟ وہ کہتے ہیں ابو بکر کو گالی دے رہے ہیں کہ اس نے چھین لی۔ او بندہ خدا ابو بکر کو برا کہنے سے پہلے یہ تو سوچ کہ جس کی چھینی ہے اس کی حیثیت کیا ہے ؟ اس کی بھی تو سوچ تو اس کی کیا عزت رکھ رہا ہے ؟ علی اتنا کمزور تھا جو چاہتا تھا اس کی چیز چھین کے لے جاتا تھا؟ میرا موضوع نہیں ہے کیا کیا چھینا ؟ اور انہوں نے کیا کیا بتایا ہے کہ کیا کیا ہم سے چھینا؟ خدا کا خوف کرو اللہ سے ڈرو۔ آج ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے آج ملک کو اتفاق کی ضرورت ہے کعبے کے رب کی قسم ہے آج اندرا گاندھی جو لن ترانیاں کر رہی ہے آج مسلمان بیروت میں جو ذبح ہو رہے ہیں اس کا سبب کیا ہے ؟ اس کا سبب یہ ہے کہ مسلمان بیکار لڑ رہے ہیں‘ اپنے اکابر کی نفی کر رہے ہیں اپنے اسلاف کے ماضی کو گدلا کر رہے ہیں۔ وگرنہ کبھی کفر کو جرات ہو سکتی تھی کہ مسلمان کی طرف آنکھ اٹھا کے دیکھے ؟ آج لڑتے ہو اور لڑتے ہو اس چیز پہ جس کو چودہ سو سال گزر چکے ہیں۔ ابو بکر کو فاروق کو عثمان کو تم برا کہو گئے تو چاند پہ تھوکنے سے چاند گندا ہو جاتا ہے؟ اس پہ کوئی فرق پڑ جائے گا ؟ تم ہمارے جذبات کو کیوں مجروح کرتے ہو ؟ ہم کہتے ہیں کائنات میں سب سے اعلی ترین ہستی کہ آدم کی اولاد میں قیامت تک اس جیسی پیدا نہ ہوئی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی ہے اور نبیوں کی امتوں میں سے ساری کائنات کے جتنے نبی ان سب کی امتوں میں سب سے اعلی ہستی صدیق رضی اللہ عنہ کی اس کے بعد ہستی فاروق رضی اللہ عنہ کی اس کے بعد ہستی ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی اس کے بعد ہستی علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی۔ ہم تو کسی کو برا نہیں کہتے ہیں۔ جو کسی ایک کو برا کہتا ہے اس کا ایمان سلامت نہیں رہتا۔ واخر دعوانا ان الحمد للّٰه رب العلمین