کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 180
مظلوموں کا ساتھ چھوڑا اور اگر مظلوموں کا ساتھ نہ چھوڑتے تو حسین اس طرح بلکتا ہوا کربلا میں جان نہ دیتا۔
او وہابیو سن لو! مدینے والو سن لو حسین کے ساتھ مدینے والے آخری وقت تک رہے۔ جاؤ او کوفہ کی پرستش کرنے والو آؤ ذرا اپنا کوفہ دیکھو میرا مدینہ دیکھو۔ آجاؤ ذرا آؤ ذرا تاریخ اٹھاؤ۔ جلاء العیون اٹھاؤ مجلسی کی حیات القلوب اٹھاؤ کلینی کی اصول کافی اٹھاؤ طوسی کی امالی اٹھاؤ ابن بابویہ کی شرائع الاسلام اٹھاؤ شیخ مفید کی الارشاد اٹھاؤ اربلی کی کشف الغمہ اٹھاؤ ابن صباغ کی الفصول المھمہ اٹھاؤ اور مسعودی کی مروج الذھب اٹھاؤ او اپنے متعصب شیعہ کی تاریخ یعقوبی اٹھاؤ۔ ان سے پوچھو کون ساتھ رہا کون بھاگ گیا؟
مدینے والے صرف اکہتر تھے اور مدینے والوں کا امام بہترواں۔ اکہتر نے کہا او مدینے والوں نے وفا سیکھی ہے مر جائیں گے تیرا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ کوفیوں نے کہا ہم نے وفا کا نام ہی نہیں سنا۔ نہ تیرے باپ کا ساتھ دیا نہ تیرے بھائی کا ساتھ دیا تو کہاں سے آگیا ہے ؟
آؤ ذرا دیکھو! مدینے والے کے وارث ہم ہیں کوفے والے کے وارث تم ہو۔ جاؤ فیصلہ تم پر ہے۔ ہم نے کبھی کوفے کا نام نہیں لیا۔ ہم نے جب نام لیا مدینے کا لیا کہ ہماری منزل بھی وہی ہماری مراد بھی وہی ہمارے سفر کا آغاز بھی وہی ہمارے سفر کا انجام بھی وہی۔ ہم نے کہا جو مدینے سے نکلا کوفے کی راہ پہ گیا خالی نہیں آیا۔ پھر لٹا ہوا قافلہ ہی گھر آیا۔
اگر کوفہ افضل ہوتا تو حسین کا گھرانہ کوفے میں رہنا گوارا کرتا؟
جانتے ہو یزید نے جب پوچھا کہاں جاؤ گے ؟
کہنے لگے جائیں گے تو اپنے نانا کے شہر مدینے جائیں گے۔ کوفے کا نام نہیں لیا۔ ہم نے کوفے کا نام اور انداز سے سنا ہے۔ ہم نے کہا کوفی لا یوفی کوفے والوں میں وفا کا نام نہیں۔ اسی لئے تو زین العابدین جو حسین کی اولاد میں اکیلا بچا تھا جب کوفے میں پہنچا کوفے کی عورتیں ماتم کر رہی تھیں۔ رب کعبہ کی قسم ہے حوالہ تیری کتاب کا۔ او قسم کھا کے کہتا ہوں یقین کر لے۔ یقین نہ آئے تو مقدمہ کر لے عدالت میں طلب کر لے۔ کعبے کے رب کی قسم ہے حوالہ نہ دکھاؤں تو ساری عمر کے لئے سٹیج پہ نہ آؤں گا۔ آ حوالہ تیری کتاب کا۔