کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 176
جاؤ! اٹھاؤ کتاب الشافی کو تمہارے علم الھدی کی اس کا نام مرتضی تھا۔ تم نے کہا اس کا نام مرتضی نہیں ہدایت کا نور ہے۔ ہم نے کہا کتاب اس کی حوالہ علی کا زبان میری اور دماغ تیرا۔ سن ذرا بات۔ عثمان کے بارے میں یہ کہا۔ عمر کے بارے میں کیا کہا؟ وفات ہوئی شہادت ہوئی کفن پہنایا گیا سفید چادر ان کی نعش مبارک پہ ڈالی گئی۔ علی کو خبر ہوئی آنکھوں میں آنسو آئے قدموں نے ساتھ دینے سے انکار کر دیا جوان بیٹے حسن نے سہارا دیا دوسری طرف حسین نے پکڑا۔ بابا کیوں روتے ہو ؟ کہا آج عمر اکیلا نہیں گیا اسلام ساتھ لے گیا ہے۔ اہل بیت سے پوچھو کیا کہتے ہیں ؟ آؤ تو سہی۔ (علی) آیا۔ اس سے پیشتر بھی آیا تھا جب کہ صدیق کو پرانے کفن میں نہلا کے رکھا گیا تھا۔ کہنے لگے اللہ میری ایک بڑی آرزو۔ کتاب الشافی علم الھدی کی تلخیص الشافی طوسی کی امالی ابن بابو یہ قمی کی۔ تینوں کتابیں تمہاری حوالہ علی کا دل تیرا زبان میری غلط ہو تو گردن کو کٹوانے کے لئے تیار ہوں۔ آ ذرا بات کر۔ کیا کہا ؟ اللہ ایک ہی آرزو ہے سننے والے سن رہے ہیں۔ کہا علی رضی اللہ عنہ کیا آرزو ہے ؟ کہا آرزو یہ ہے۔ اللہ مجھ کو بھی اس طرح کا بنا دے۔ او علی جس کی طرح بننے کی دعا کر رہا ہے تو اس کو گالی دے رہا ہے کبھی سوچا ہے ؟ اور اگر یہ برے تھے تو جاؤ پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھو۔ حسنین کے بعد پہلا بیٹا ہوا۔ اپنے آقا کے نام پہ نام رکھا محمد۔ او تمہارے گھر بیٹا پیدا ہوتا ہے تو کس کے نام پہ رکھتے ہو؟ اپنے پیاروں کے نام پہ‘ اپنے یاروں کے نام پہ‘ اپنے ماں باپ کے نام پہ‘ اپنے دلداروں کے نام پہ‘ اپنے سینے میں ٹھنڈک والوں کے نام پہ‘ کہتے ہو وہ مٹ گیا ہے میرے گھر میں اس کا نام زندہ رہے اس کی یاد زندہ رہے۔ رکھتے ہو کہ نہیں ؟ علی نے نام رکھا۔ پہلا بیٹا حسنین کے بعد ہوا۔ یہ نام (حسن و حسین) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھے تھے۔ علی نے نام رکھا‘ ذرا اپنی کتاب اٹھا تو سہی ۔ الارشاد شیخ مفید کی جلاء العیون ملا باقر مجلسی کی فصول المھمتہ ابن صباغ کی کشف الغمہ اربلی کی۔ اٹھا ذرا کتاب۔ کتابیں تیری پوچھ علی سے آج تیرے گھر بچہ ہوا نام کیا رکھ رہا ہے ؟ کہا بچہ ہوا۔ اپنے آقا کے نام پہ محمد رکھ رہا ہوں۔ دوسرا بیٹا ہوا۔ علی رضی اللہ عنہ مبارک ہو تیرے