کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 171
سے ہو گا ؟ کبھی تم نے سوچا ہے۔ اس تاریخ کی ابتداء کہاں سے ہو گی ؟ بتلاؤ! اسلام کا آغاز کہاں سے کرو گے ؟ کونسے اسلامی نظام کے نفاذ کا اپنے ملک میں مطالبہ کرتے ہو ؟ کون سے نظام کو اس ملک میں لانا چاہتے ہو ؟ اس کی مثال کوئی کائنات میں بتلا سکتے ہو ؟ کونسا نظام ؟ اگر تم انصاف کرو تو تمہیں ماننا پڑے گا کہ نظام قائم کرنے سے پہلے ایک جگہ کی ضرورت ہے جس میں نظام قائم کیا جائے اور بتلاؤ وہ جگہ تمہیں کس نے مہیا کی تھی؟ علی آئے انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پرچم لہرایا لیکن انصاف کی بات کرو پرچم لہرانے کے لئے جگہ کس نے بخشی تھی ؟ کبھی سوچا ہے؟ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بہت بڑا کمال ہے کہ اس نے اسلام کے پرچم کو تھاما اور آگے چلو حسین کا بہت بڑا احسان کہ اس نے تمہارے الفاظ میں امت کی ڈوبتی ہوئی ناؤ کو ڈوبنے سے بچایا اور ڈوبنے سے تو حسین نے بچایا اس ناؤ کو بنایا کس نے ہے ؟ کبھی یہ بھی سوچا ہے ؟ اور پھر بات تو بڑی واضح ہے۔ تم کہتے ہو ڈوبنے کا وقت آیا تو حسین نے خون دے کے بچایا۔ اس کا مطلب ہے پہلے تو ڈوب نہیں رہی تھی پہلے تو سلامت تھی تبھی تو حسن کو اس کو بچانے کی ضرورت نہ پیش آئی۔ تبھی تو علی کو اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر کوفے کی طرف آکر کسی لشکر سے لڑائی نہ لڑنی پڑی۔ اگر بیٹا لڑ سکتا ہے تو باپ کی زندگی میں ناؤ ڈوبتی نظر آتی تو وہ نہ لڑتا ؟ کس کی توہین کر رہے ہو ؟ کبھی تم نے سوچا ہے کہ اے چشم اشکبار ذرا دیکھ تو سہی یہ گھر جو جل رہا ہے کہیں تیرا گھر نہ ہو تم کہتے ہو نبی رخصت ہوئے ساری کائنات مرتد ہو گئی صرف تین آدمی مسلمان رہ گئے۔ میں نے تمہاری کتاب اٹھائی ان تین آدمیوں کا نام پڑھوں۔ میرے دل میں تھا کہ ان تین میں سے ایک نبی کا چچا ہو گا۔ جس کو نبی نے کہا تھا ان عباس عمی صنوابی عباس رضی اللہ عنہ صرف میرا چچا ہی نہیں میرا باپ بھی ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ ان میں ایک ابو