کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 169
حقائق کی نقاب کشائی خطبہ مسنونہ کے بعد اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ. مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَکُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْھَا کَذٰ لِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ۔(سورۃ آل عمران: ۱۰۳) حضرات! مجھ سے پیشتر میرے دوستوں نے بھائیوں نے ساتھیوں نے آپ کے سامنے سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام کے بارے میں اور ان کے مناقب ان کے فضائل اور ان کے محامد کے بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ان خیالات میں کہیں کہیں اس بات کا بھی تذکرہ ہوا کہ یار لوگوں نے خوامخواہ آج کل کے اس دور میں جب کہ ملک کو اتحاد اور اتفاق کی از حد ضرورت ہے اور جبکہ ہمیں من حیث القوم اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے مسلمان ہونے کی حیثیت سے اس بات کا عہد کرنا چاہئے تھا کہ ہم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اسلام کے دشمنوں کے خلاف اللہ کے دشمنوں کے خلاف اللہ کے حبیب کے دشمنوں کے خلاف متحد ہو کر علم جہاد بلند کریں گے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بے وجہ اور نامناسب انداز میں الجھ رہے ہیں۔ جس کا کوئی حاصل اور جس کا کوئی فائدہ نہیں اور حیرانگی کی بات ہے کہ ان مسائل پر ہم الجھ رہے ہیں جن مسائل کی آج اس زمانے میں کوئی ضرورت نہیں۔ یا تو کوئی نئی بات ہو جس پر جھگڑا کیا جائے پھر تو یہ بات