کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 160
سے سو گنا زیادہ عطا فرماتا رہا۔ وہ عثمان جس نے سات سو اونٹ ایک سو گھوڑا ایک دن رسول کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر رب کی بارگاہ میں قربان کیا تھا۔ رب نے اسے مال و دولت کی اتنی فراوانی عطا کی کہ مورخین نے لکھا سیرت نویسوں نے لکھا کہ ایک وقت آیا عثمان کا کاروبار اتنا پھیلا ہوا تھا کہ عثمان نے اس کاروبار کی نگرانی کے لئے اپنی جیب سے خریدے ہوئے پانچ ہزار غلاموں کو مقرر کر رکھا تھا۔ اس زمانے میں جس زمانے میں فیکٹریاں نہ تھیں کارخانے نہ تھے لمبی لمبی جاگیر داریاں اور باغات نہ تھے اس زمانے میں عثمان کے کاروبار کو سنبھالنے کے لئے پانچ ہزار نوکر نہیں نوکر بھی بڑی بات ہے پانچ ہزار زر خرید غلام تھے اور حدیث میں آیا کہ ایک دفعہ عثمان کے جانوروں کا ریوڑ چرتا ہوا مدینے کی بستی قریب آپہنچا۔ لوگ دیکھنے کے لئے نکلے کہ عثمان کے جانوروں کا گلہ آیا ہے۔ حدیث کے‘ سیرت نگاروں کے‘ تاریخ نویسوں کے الفاظ ہیں۔ لوگوں نے دیکھا مدینے کی ساری بستیاں عثمان کے جانوروں سے بھر گئی ہیں اور ابھی جانور ختم نہیں ہوئے ہیں۔ حد نگاہ تک عثمان کے جانوروں کے گلے۔ وہ عثمان اس کی دریا دلی کو تو دیکھو اس کی سخاوت کو دیکھو اس کی تو نگری کو دیکھو اس کی جود کو دیکھو اس کی کرم گفتری کو دیکھو۔ دس سال تک اسلامی دنیا کا بلا شرکت غیرے حکمران رہا۔ فوجیوں کو آئے ہوئے آٹھ برس ہوئے ہیں۔ ساری دنیا جہاں کی دولت لوٹ کے انہوں نے اپنے گھروں میں اکٹھی کر لی ہے۔ وہ ٹٹ پونجئے جن کے پاس رہنے کے لئے کوٹھریاں نہ تھی۔ آج ان کے اتنے اتنے بڑے محلات کھڑے ہو گئے ہیں کہ ان کو طے کرنے کے لئے گاڑیوں کی ضرورت ہے اور ڈوب مرو شرم سے۔ اسلام کا نام لے کر اس ملک میں فوجی بساط بچھائی گئی۔ ہم نہیں کہتے ہم نہیں جانتے ہم نے سنا اس فوجی حکومت کی اپنی پارلیمنٹ کے اندر پارلیمنٹ کے دروازوں نے سنا اس کی کھڑکیوں نے سنا‘ اس کی چھتوں نے سنا‘ اس کی کرسیوں نے سنا‘ اس کی دیواروں نے سنا۔ اس گورنمنٹ کی اپنی پارلیمنٹ کے اندر اپنا منتخب کیا ہوا ایک ممبر ایوان کے فرش کے اوپر کھڑے ہو کر یہ کہتا ہے کہ صوبہ سرحد کا گورنر فوجی جرنیل جتنی اس ملک میں ہیروئن کی سمگلنگ ہو رہی ہے ان سب میں سب سے بڑا حصہ دار وہ جرنیل ہے۔ حسن شیخ کراچی کے ایک ممبر نے پارلیمنٹ کے ایوان میں کہا۔ امیر المومنین