کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 158
عثمان کے لئے کیا مقام بیان کیا ؟
حدیث پاک میں آیا کہ ایک دن نبی کائنات اپنی مسجد پاک میں بیٹھے تھے کہ کچھ لوگ آئے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا عزیز مر گیا ہے۔ مسلمان ہے اس کا جنازہ پڑھا دیجئے۔ رحمت کائنات فورا تیار ہو گئے۔ نعش کے اوپر پہنچے لوگوں نے صفیں باندھ لیں جنازے کے لئے تیار ہوئے۔ حضور نے پوچھا یہ کون ہے جو فوت ہوا ہے ؟ کس کا جنازہ ہے جس کو پڑھانے کے لئے مجھ کو بلایا گیا ہے ؟
اس کے عزیزوں نے کہا ’’یا رسول اللہ فلاں ابن فلاں ‘‘
اللہ کے حبیب یہ فلاں اور فلاں کا بیٹا ہے۔ رحمت کائنات جس کی پیشانی پہ کبھی شکن نہیں پڑی اس کی پیشانی شکن آلود ہو گئی۔ لوگ دیکھ کے تھرا گے کہ آج رحمت کائنات کی پیشانی پہ شکنیں آگئیں ہیں۔ نجانے کیا ماجرا ہے ؟
فرمایا یہ وہی نہیں جو میرے عثمان کو برا کہتا تھا؟
لوگوں نے سر جھکا کے کہا۔ اللہ کے رسول یہ وہی ہے جس کی عثمان سے دشمنی تھی۔
او سن لو ناطق وحی نے کیا کہا؟ فرمایا اس کا جنازہ اٹھا لو جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )کے عثمان کو برا کہتا ہے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا جنازہ پڑھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اپنے دشمن کا جنازہ پڑھانے کے لئے تیار عثمان کے دشمن کا جنازہ پڑھانے کے لئے تیار نہیں۔ اٹھا لو۔ میرے عثمان کو برا کہنے والا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کا حق نہیں رکھتا۔
عثمان نبی کائنات کے ان جلیل القدر رفقاء میں سے تھا کہ جن کی شان اور جن کے مقام کو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ پوری کائنات میں نبی کے سارے جانثاروں میں نبی کے سارے وفا شعاروں میں نبی کے سارے اطاعت گزاروں میں نبی کے سارے ساتھی سارے کے سارے اپنے اپنے مقام پر بڑی شان رکھنے والے لیکن جو دریا دلی رب نے عثمان کو عطا کی وہ کسی دوسرے کو نہیں بخشی۔
اور یہی سبب ہے‘ سن لو! آج عثمان کو برا کہتے ہو‘ آج عثمان پہ طعن و تشنیع کے کیچڑ اچھالتے ہو‘ آج عثمان پہ طنز و تاریت کے تیر چھوڑتے ہو۔ یہ عثمان وہ عثمان ہے جس کے گھر کی پہرے داری کے لئے علی المرتضی نے نبی کے نواسوں فاطمہ کے جگر گوشوں‘ اپنے لخت